ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے اتوار کو اچانک آیا صوفیہ کا دورہ کیا جسے گزشتہ ہفتے ہی ترکی کی ایک عدالت نے تاریخی میوزیم سے مسجد میں بدلنے کا حکم دیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد استنبول میں واقع آیا صوفیہ میں 24 جولائی کو کئی دہائیوں بعد پہلی مرتبہ نمازِ جمعہ ادا کی جائے گی جس کی تیاریاں سرکاری سطح پر کی جا رہی ہیں۔
آیا صوفیہ میں نماز کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے صدر ایردوان اپنے وزرا کے ہمراہ اتوار کو وہاں پہنچے۔ ایردوان کے اس دورے کے دوران آیا صوفیہ کے اندر لی جانے والی تصاویر کو صدر ایردوان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹس سے شیئر بھی کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ نمازِ جمعہ میں 500 افراد کو شرکت کی اجازت دی جائے گی۔ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ آیا صدر ایردوان خود بھی 24 جولائی کو آیا صوفیہ میں نماز ادا کریں گے یا نہیں۔
ترکی کی مذہبی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ نماز کے اوقات کے دوران آیا صوفیہ کی دیواروں پر بنی صدیوں پرانی مسیحی شبیہوں کو پردے سے ڈھانپ دیا جائے گا۔
چھٹی صدی عیسوی میں بازنطینی سلطنت کے دور میں قائم اس تاریخی عمارت کو اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) نے عالمی تاریخی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔
ابتدا میں آیا صوفیہ ایک گرجا گھر تھا جسے 1453 عیسوی میں عثمانی سلاطین نے استنبول کی فتح کے بعد مسجد میں تبدیل کردیا تھا۔ بعد ازاں جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتا ترک نے اس عمارت کو 1935 میں میوزیم کا درجہ دے کر تمام مذاہب اور عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے کھول دیا تھا۔
ترکی کے موجودہ صدر رجب طیب ایردوان نے گزشتہ برس آیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کرنے کو 'بڑی غلطی' قرار دیا تھا۔
آیا صوفیہ کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کیے جانے پر یونیسکو سمیت کئی عالمی ادارے اور مغربی ممالک سخت تنقید کر رہے ہیں۔ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے آیا صوفیہ کو میوزیم سے دوبارہ مسجد بنانے کے فیصلے پر کہا ہے کہ اُنہیں اس سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔