امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ ایران اور اس کی پراکسی ملیشیا مشرق وسطیٰ میں ممکنہ طور پر امریکی مفادات پر مزید حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور اگر اس سلسلے میں واضح اشارے ملے تو امریکہ پیش بندی کے طور پر فوجی کارروائی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کھیل کا نقشہ تبدیل ہو چکا ہے اور حالیہ مہینوں میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا نے عراق میں امریکی فوجیوں اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ اپنے فوجیوں اور مفادات کے تحفظ کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔
ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا اور ان کے حامی گروپوں نے منگل کے روز بغداد میں واقع امریکی سفات خانے پر ہلہ بول دیا تھا جس کے بعد پینٹاگان نے میرین کے ایک دستے کو فوری طور پر سفارت خانے کے تحفظ کے لئے بغداد روانہ کر دیا۔ اس کے بعد امریکہ نے ساڑھے سات سو کے لگ بھگ امریکی فوجیوں کو عراق بھجوایا ہے۔
امریکی وزیر دفاع ایسپر نے کہا ہے کہ اس کے علاوہ شمالی کوریا کے فورٹ بریگ سے ایک اور فوجی دستہ کویت روانہ کیا گیا ہے جو دفاعی سپورٹ کے لئے وہاں موجود رہے گا۔
امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے جمعرات کے روز ایک تحریری بیان میں کہا کہ امریکہ کو یقین ہے کہ بغداد میں امریکی سفارت خانے پر ہونے والا حملہ ایرانی حمایت یافتہ عراقی شیعہ ملیشیا نے کیا کیونکہ اس ملیشیا کے اہم لیڈروں کو اس مجمع میں دیکھا گیا جس نے سفات خانے پر حملہ کیا تھا۔
وزیر دفاع کے ہمراہ امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بغداد میں امریکی سفارت خانے کے دفاع کے لئے امریکہ کی مناسب فوجی نفری موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفارت خانے کا دفاع مضبوط ہے اور کسی بھی گروپ کے لئے اسے تباہ کرنا یا اس پر قبضہ کرنا ممکن نہیں ہے۔ جنرل ملے نے واضح کیا کہ اگر کسی نے حملہ کرنے کی کوشش کی تو اسے تباہ کر دیا جائے گا۔