یورپی یونین کی بیرونی پالیسی کی سربراہ، فریڈریکہ مغیرنی نے پیر کے روز کہا ہے کہ ایران پر لاگو تعزیرات ’بہت جلد‘ اٹھائی جا سکتی ہیں۔
جولائی میں طے ہونے والے ایک کثیر ملکی سمجھوتے کے تحت ایران کو اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں متعدد اقدامات لینے ہیں، جس کے بعد متعدد بین الاقوامی تعزیرات اٹھائی جائیں گی۔ اس سنگ میل کے حصول میں کسی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا۔
سمجھوتے کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار تشکیل دینے سے باز رکھنا ہے۔ تاہم، اِس میں پُرامن مقاصد کے لیے ملک کی کچھ جوہری ٹیکنالوجی کی اجازت دی گئی ہے۔
پراگ میں منعقدہ ایک اخباری کانفرنس میں، مغیرنی نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ خود ساختہ ’یوم عمل درآمد‘ بہت جلد آسکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری، جو ویانا میں سمجھوتے کو آخری شکل دینے کے لیے ایران، چین اور یورپ کے اپنے ہم منصبوں کے ہمراہ مذاکرات کے آخری دور میں شریک تھے، گذشتہ ہفتہ کہا ہے کہ ’اگر باقی معاملات خیر و خوبی سے ہوتے ہیں‘ تو عمل درآمد کا کام اب ’چند ہی روز کا معاملہ ہے‘۔