پاکستان میں عام انتخابات 2018 کیلئے یورپین یونین کے انتخابی نگرانی مشن کے سربراہ مائیکل گاہلر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے کچھ واقعات کو چھوڑ کر انتخابی عمل بری حد تک اطمنان بخش رہا۔
اُنہوں نے کہا کہ اُن کے مشن سے وابستہ مبصرین نے ملک کے 87 حلقوں میں 300 کے لگ بھگ پولنگ سٹیشنوں کا معائنہ کیا اور اُنہوں نے خود بھی چار پولنگ سٹیشنوں پر حالات کا جائزہ لیا۔ اس بارے میں ابتدائی رپورٹ جمعہ کے روز جاری کی جائے گی جبکہ تفصیلی رپورٹ بعد میں جاری ہو گی۔ تاہم اُنہوں نے کہا کہ مبصرین کے معائنے سے معلوم ہوا ہے کہ اس بار ہونے والے انتخابات کا عمل 2013 میں ہونے والے انتخابات سے کہیں بہتر اور اطمنان بخش رہا۔
اُنہوں نے اسلام آباد کے سیکٹر G-10/3 کے ایک سکول میں قائم پولنگ سٹیشن کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2013 کے انتخابات کے بعد اُن کے مشن نے پاکستان الیکشن کمشن کو انتخابی عمل بہتر بنانے کیلئے 50 سفارشات پیش کی تھیں اور کل 25 جولائی کے انتخابات کے دوران اُن میں سے 36 سفارشات پر عملدرآمد کر لیا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ اُن کے خیال میں فوجی اہلکاروں کو ایک کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت تعینات کیا گیا تھا اور اس پر سختی سے عمل ہوتا ہوا دکھائی دیا ہے۔
مائیکل گاہلر نے بتایا کہ بلوچستان اور فاٹا کے علاوہ باقی تمام علاقوں میں اُن کے مشن سے وابستہ 60 مبصرین نے انتخابی عمل کا تفصیلی جائزہ لیا اور اُنہوں نے دیکھا کہ پولنگ شفاف انداز میں منعقد ہوئی اور اُن کی پیش کردہ تجاویز پر مکمل طور پر عمل کیا گیا۔
تاہم اُنہوں نے کوئٹہ کے ایک حلقے میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے افسوس نا ک اور بزدلانہ قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ انتخابی عمل کو متاثر کرنے کیلئے دہشت گردی کا استعمال ناقابل قبول ہے۔
اُدھر دولت مشترکہ کے آبزرور گروپ کے سربراہ جنرل عبدالسلامی ابو بکر نے بھی کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے جس میں 31 افراد کی جانیں گئیں۔