واشنگٹن —
یورپ کی اعلیٰ عدالت نے فیصلہ صادر کیا ہے کہ صارفین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ انٹرنیٹ کمپنیوں سے تقاضا کریں کہ ان سے متعلق معلومات کو انٹرنیٹ سے ہٹایا جائے۔
مگر، یہ اُسی صورت میں ہوگا جبکہ متاثرہ شخص یہ ثابت کر سکے کہ معلومات کا اس فرد سے کوئی تعلق نہیں یا پھر یہ کہ انٹرنیٹ پر موجود معلومات بہت ذاتی نوعیت کی ہیں۔
یہ فیصلہ لگزمبرگ میں یورپی عدالت انصاف نے دیا ہے۔
یہ فیصلہ دراصل اس کیس کی سماعت کے بعد سنایا گیا جو امریکی انٹرنیٹ کمپنی گوگل کے خلاف دائر کیا گیا تھا۔
یورپی یونین کے ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس سرچ انجن کے آپریٹرز کے لیے کوئی ایسے قوانین موجود نہیں ہیں جس کی رُو سے انہیں انٹرنیٹ سرچ انجنز پر سے معلومات ہٹانے کا پابند بنایا جا سکے۔
یہ کیس سپین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے گوگل سرچ پر اپنے نام سے متعلق معلومات کی تلاش کے بعد دائر کیا تھا جس کا کہنا تھا کہ گوگل پر اس کے نام سے 1998ء کے ایک اخبار کا تراشا موجود ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ بینک اس کا گھر واپس لے رہا ہے، گو کہ یہ تنازعہ دونوں فریقوں کے درمیان حل کر لیا گیا تھا۔
گوگل کی جانب سے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس فیصلے سے انٹرنیٹ پر موجود دیگر سرچ انجنز جیسا کہ ’یاہو‘ اور ’مائیکروسوفٹ‘ بھی متاثر ہوں گے۔
مگر، یہ اُسی صورت میں ہوگا جبکہ متاثرہ شخص یہ ثابت کر سکے کہ معلومات کا اس فرد سے کوئی تعلق نہیں یا پھر یہ کہ انٹرنیٹ پر موجود معلومات بہت ذاتی نوعیت کی ہیں۔
یہ فیصلہ لگزمبرگ میں یورپی عدالت انصاف نے دیا ہے۔
یہ فیصلہ دراصل اس کیس کی سماعت کے بعد سنایا گیا جو امریکی انٹرنیٹ کمپنی گوگل کے خلاف دائر کیا گیا تھا۔
یورپی یونین کے ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس سرچ انجن کے آپریٹرز کے لیے کوئی ایسے قوانین موجود نہیں ہیں جس کی رُو سے انہیں انٹرنیٹ سرچ انجنز پر سے معلومات ہٹانے کا پابند بنایا جا سکے۔
یہ کیس سپین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے گوگل سرچ پر اپنے نام سے متعلق معلومات کی تلاش کے بعد دائر کیا تھا جس کا کہنا تھا کہ گوگل پر اس کے نام سے 1998ء کے ایک اخبار کا تراشا موجود ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ بینک اس کا گھر واپس لے رہا ہے، گو کہ یہ تنازعہ دونوں فریقوں کے درمیان حل کر لیا گیا تھا۔
گوگل کی جانب سے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس فیصلے سے انٹرنیٹ پر موجود دیگر سرچ انجنز جیسا کہ ’یاہو‘ اور ’مائیکروسوفٹ‘ بھی متاثر ہوں گے۔