یورپی یونین نے واضح کیا ہے کہ یروشلم اسرائیل اور مستقبل کی فلسطینی ریاست کا مشترکہ دارالحکومت ہونا چاہیے اور اس مقصد کا حصول دونوں فریقین کے درمیان براہِ راست مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔
اتوار کو برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یونین کی خارجہ امور کی نگران فیڈیریکا موگیرینی نے کہا کہ تمام یورپی ملکوں کا مشترکہ موقف ہے کہ یروشلم صرف اسرائیل کا دارالحکومت نہیں بلکہ اسے دونوں ریاستوں کا دارالحکومت بننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وہ یورپی یونین کے اس موقف سے فلسطین کے صدر محمود عباس کو آگاہ کرچکی ہیں اور پیر کو اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو سے ہونے والی ملاقات میں ان پر بھی یہ بات واضح کردیں گی۔
اسرائیلی وزیرِاعظم پیر کو برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کر رہے ہیں جس کے ایجنڈے میں امکان ہے کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا حالیہ امریکی فیصلہ سرِ فہرست ہوگا۔
اسرائیلی وزیرِاعظم اور یورپی رہنماؤں کی یہ ملاقات ایسے وقت ہورہی ہے جب چند روز قبل ہی صدر ٹرمپ نے عشروں پرانے امریکی موقف کو خیرباد کہتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مسلمان ملکوں کے علاوہ یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ نے بھی صدر ٹرمپ کے اس اعلان کو مسترد کردیا ہے اور ان دونوں اداروں کا موقف ہے کہ یروشلم کی حیثیت متنازع ہے جو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں ہی طے ہوگی۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے یورپی رہنماؤں کے اس موقف کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے منافقت سے تعبیر کیا ہے۔
فرانس کے دورے پر روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ یورپ کا احترام کرتے ہیں لیکن اسرائیل سے متعلق یورپ کا دہرا معیار قبول کرنے پر تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں صدر ٹرمپ کے تاریخی فیصلے کی مذمت میں تو یورپ سے آوازیں اٹھتی سنائی دے رہی ہیں لیکن اسرائیل پر فائر کیے جانے والے راکٹ اور اس کے خلاف نفرت بھڑکانے کی کوئی مذمت نہیں کر رہا۔
بعد ازاں اتوار کو پیرس میں فرانس کے صدر ایمانوئیل میخواں کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا تھا کہ یروشلم ہمیشہ سے اسرائیل کا دارالحکومت رہا ہے اور فلسطینی اس حقیقت کو جتنا جلد تسلیم کرلیں گے، امن کی جانب پیش رفت اتنی ہی جلد ہوسکے گی۔
پریس کانفرنس میں فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل پر راکٹ حملوں کی مذمت کرتے ہیں لیکن ان کے بقول ساتھ ہی وہ صدر ٹرمپ کے یروشلم سے متعلق فیصلے کے بھی مخالف ہیں۔
فرانسیسی صدر نے امریکی فیصلے کو بین الاقوامی قوانین کے خلاف اور امن کو داؤ پر لگانےکا اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے خود اسرائیل اور اسرائیلیوں کے تحفظ کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف کئی مسلمان ملکوں میں مظاہرے جاری ہیں جب کہ عرب ملکوں کی نمائندہ تنظیم 'عرب لیگ' کے سربراہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی فیصلے کے مقابلے پر یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرے۔