یورپی یونین نے بدھ کے روز رکن ممالک سے کہا کہ وہ ہنگامی اقدام کے طور پر مارچ تک گیس کے استعمال میں 15 فیصد کمی کر دیں۔ اس سے پہلے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے خبردار کیا تھا کہ یورپ کو سب سے بڑی پائپ لائن کے ذریعے بھیجی جانے والی روسی سپلائی میں مزید کمی ہو سکتی ہے اور یہ کسی بھی وقت بند بھی ہو سکتی ہے۔
یورپی یونین کو روسی گیس کی برآمدات کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ نارڈ سٹیم 1 سے آتا ہے۔ اور اب یہ معمول کی سالانہ دیکھ بھال کے لیے 10 دن کے تعطل کے بعد جمعرات کو دوبارہ شروع ہونے والی ہے۔
جرمنی کے نیٹ ورک ریگولیٹر کے سربراہ، کلاؤس مولر نے کہا کہ نارڈ سٹریم 1کے ذریعے جرمنی میں گیس کی ترسیل 21 جولائی تک کے لیے 800 گیگا واٹ فی گھنٹہ (GWh) تھی، تاہم انہوں نےمزید کہا کہ یہ کل تک تبدیل بھی ہو سکتی ہے۔
10 جولائی کو، پائپ لائن پر دیکھ بھال شروع ہونے سے پہلے آخری پورا دن، ترسیل تقریباً 698 GWh تھی۔
روس کے خلاف عائد پابندیوں پر تنازعے سے پہلے ہی سپلائی کم کر دی گئی تھی، اور اب اس میں مزید کٹوتی کی جا سکتی ہے۔
اس غیر یقینی صورت حال نے موسم سرما سے پہلے گیس کے ذخیرے کو دوبارہ بھرنے کی یورپ کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی ہے، جس سے راشن کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور اگر ماسکو یوکرین کی جنگ پر مغربی پابندیوں کے بدلے میں ترسیل مزید کم کرتا ہے تو اس کی وجہ سے اقتصادی ترقی کو ایک اور نقصان پہنچے گا۔
"یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وانڈرلین نے کہا کہ " روس ہمیں بلیک میل کر رہا ہے۔ روس توانائی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ اور اس لیے، کسی بھی صورت میں، چاہے یہ روسی گیس کی جزوی، بڑی کٹوتی ہو یا مکمل کٹوتی، یورپ کو ہر صورت میں تیار رہنے کی ضرورت ہے۔"
اس اقدام کو یورپی یونین کی ریاستوں کی حمایت کی ضرورت ہے، اسی لیے جمعہ کواس پر بحث کی جائے گی تاکہ وزرا 26 جولائی کواس کی منظوری دے سکیں۔
یورپی یونین کے ایک اہلکار نے کہا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ مکمل خلل پڑ سکتا ہے۔" "اگر ہم انتظار کرتے ہیں تو یہ زیادہ مہنگا ہوگا اور اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم روس کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں۔"
یورپی یونین کی ریاستیں اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ یکم نومبر تک اسّی فی صد تک ذخیرہ کر لیا جائے، جوکہ اب تقریباً 65فی صد ہے۔
کیا ترسیل دوبارہ شروع ہوسکے گی؟
یورپی سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ روس تکنیکی مسائل کو بہانہ بنا کر ترسیلات میں کمی کر رہا ہے۔ کریملن کا کہنا ہے کہ روس توانائی فراہم کرنے والا ایک قابل اعتماد ملک ہے اور وہ پابندیوں کو ترسیل کی کمی کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
پوٹن نے کہا کہ بحیرہ بالٹک کے نیچے سے جرمنی جانے والی پائپ لائن کے ذریعے، جو روسی ایندھن پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے، سپلائی میں مزید کمی یا سپلائی مکمل طور پر روکی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سامان کینیڈا سے واپس کیا جا رہا ہے لیکن کہا کہ گیئر اوردیگر آلات کی واپسی کا مطلب ہے کہ پائپ لائن مستقبل میں بھی بند ہو سکتی ہے۔
یوکرین کے بحران کے شروع ہونے کے بعد سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اگلے مہینےکے لیےا گیس کا نرخ بدھ کو 160 یورو فی میگا واٹ فی گھنٹہ (MWh) سے اوپرپہنچ گیا، جو کہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں 360 فیصد زیادہ ہے لیکن مارچ کے 335 یورو سے نیچے ہی رہا ۔
قیمتوں میں اضافے نے اشیائے ضرورت کی کمپنیوں کے کاروبار پر خاصا بر اثر ڈالا ہے، بہت سے سٹور دیوالیہ ہونے والے ہیں۔ جرمنی کی حکومت روسی گیس کے سب سے بڑے خریدار یونیپر میں اربوں یورو لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
سیمنز انرجی نے کہا کہ نارڈ اسٹریم 1 کے لیے ٹربائنز کو برقرار رکھنا عام طور پر ایک معمول کا معاملہ ہوگا۔ اس نے کہا کہ اگر ممکن ہو اور جہاں ضرورت ہو تو وہ پابندیوں کے تحت آلات کو برقرار رکھے گا، اور یہ کام جتنی تیزی سے ہو سکے مکمل کیا جائے گا۔
دریں اثنا، یورپی ممالک متبادل سپلائی کا بندوبست کر رہے ہیں۔ ان متبادل کوششوں میں الجزائر کی پائپ لائن کے ذریعے یورپ سے منسلک سپلائرز سے مزید گیس حاصل کرنا اور مزید مائع قدرتی گیس (LNG) ٹرمینلز کی تعمیر یا توسیع کرنا شامل ہے تاکہ امریکہ جیسے دور دراز ملکوں سے یہ کمی پوری کی جا سکے۔
(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا)