پاکستان میں ٹی وی ڈراموں اور فلموں کے مقبول مصنف خلیل الرحمٰن قمر نے کہا ہے کہ "میں ہر عورت کو عورت نہیں کہتا۔ جس عورت کے پاس وفا اور حیا نہیں وہ میرے نزدیک عورت ہی نہیں ہے۔ اگر کوئی عورت برا کام انجام دے تو اس سے پوری نسل برباد ہوتی ہے اور مرد کے برے کاموں سے معاشرہ خراب ہوتا ہے۔"
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کیا۔
خلیل الرحمٰن قمر ڈرامہ نگار، ناول نگار اور شاعر ہونے کے ساتھ ڈائریکٹر اور پروڈیوسر بھی ہیں۔ ان دنوں ان کا لکھا ہوا ڈرامہ "میرے پاس تم ہو" پاکستان کے ایک نجی چینل سے نشر کیا جا رہا ہے۔ اس ڈرامے کی کہانی اور ہیروئن کے کردار کے حوالے سے خلیل الرحمٰن قمر نے اس سے قبل بھی متنازع بیان دیا تھا جس پر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ڈرامے کی کاسٹ میں ہمایوں سعید، عائزہ خان اور عدنان صدیقی نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔ ہمایوں سعید اس ڈرامے کے پروڈیوسر بھی ہیں جب کہ ہدایت کار ندیم بیگ ہیں۔
کہانی کے مطابق ہیرو دانش کا کردار ہمایوں سعید اور ان کی بیوی کا کردار مہوش یعنی عائزہ خان نے ادا کیا ہے۔
مہوش دولت کی وجہ سے دانش کو دھوکا دے کر ایک امیر و کبیر شخص 'شاہ وار' سے تعلقات استوار کرلیتی ہے اور اس سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ کیوں کہ اس کا موجودہ شوہر دانش پیسے والا نہیں۔
کالج کے دنوں میں دانش اور مہوش ایک دوسرے کو پسند کرنے کے بعد شادی کرلیتے ہیں لیکن بعد میں پیش آنے والے حالات مہوش کے ایک غیر مرد کی طرف جھکاؤ کا سبب بن جاتے ہیں۔
مہوش، دانش سے علیحدہ ہونا چاہتی ہے اور ایک روز شوہر سے اس کا اظہار بھی کر بیٹھتی ہے۔ دانش تمام صورتِ حال پر غور کرنے کے بعد نہ چاہتے ہوئے بھی اس بات پر رضامند ہوجاتا ہے۔
ڈرامے کو اس کی کہانی اور مہوش کے کردار کے حوالے سے سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس تنقید کے جواب میں ڈرامے کے مصنف خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے ایک انٹرویو میں عائزہ خان کے کردار کے حوالے سے جو باتیں کیں اس پر بھی سوشل میڈیا پر ایک طوفان کھڑا ہوگیا۔
اس تمام صورتِ حال کے حوالے سے جب وائس آف امریکہ نے خلیل الرحمٰن قمر سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ "میری باتوں کو اس قدر غلط انداز میں سمجھا گیا جس پر مجھے افسوس ہوتا ہے۔ کیوں کہ میں نے اب تک جتنے بھی ڈرامے لکھے ہیں، ان میں سے کسی ایک میں بھی عورت کے مقام کو میں نے گرنے نہیں دیا۔"
وی او اے سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگر کوئی عورت غلط کام کرتی ہے تو آپ اس کے کام کو غلط قرار دیتے ہیں اس کی ذات کو نہیں۔ یہی میں نے "میرے پاس تم ہو" میں کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہوش نے دانش کے ہوتے ہوئے ایک غیر مرد شاہ وار سے تعلقات قائم کیے، اس کا یہ اقدام غلط ہے۔ آپ ایک مجرم کو مجرم یا چور کو چور نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے؟
خلیل الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اپنے کسی بھی ڈرامے میں عورت پر کبھی کسی مرد کو ہاتھ اٹھاتے نہیں دکھایا، پھر مجھ سے زیادہ خواتین کی عزت اور کون کرے گا۔
ان کے بقول "میرے بارے میں کہا جارہا ہے کہ میں نے خواتین کے ذریعے مردوں کے گینگ ریپ کی بات کی ہے۔ ہاں کی ہے۔ کیوں کہ میں جانتا ہوں عورتیں ایسا نہیں کرسکتیں۔ مرد ایسا کرتے ہیں۔ ایک عورت اگر کوئی غلط کام کرتی ہے تو اس سے ایک پوری نسل خراب ہوتی ہے اور اگر مرد کوئی غلط کام کرے تو اس سے پورا معاشرہ خراب ہوتا ہے۔"
ان کے بقول "میری باتوں کو سمجھا ہی نہیں گیا اس لیے مجھ پر تنقید کی جا رہی ہے۔ لیکن مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ اگر خواتین رائٹرز مجھ پر تنقید کر رہی ہیں تو میں انہیں کچھ نہیں کہوں گا۔ کیوں کہ وہ میرے قبیلے کی ہیں۔ رہی بات چھوٹے موٹے فنکاروں کی تو میں انہیں فنکار ہی نہیں مانتا اور نہ ہی میں انہیں تنقید کرنے کا حق دوں گا۔"
خلیل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ دوسرے لکھنے والوں نے عورت پر تشدد دکھا دکھا کر اسے مظلوم بنا دیا ہے۔ میں نے تو کبھی ایسا نہیں دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ "میرے پاس تم ہو" میں بھی یہی دکھایا گیا ہے کہ شوہر بیوی کے دوسرے مرد سے تعلقات کا معلوم ہونے کے باوجود بھی اسے تشدد کا نشانہ نہیں بناتا۔ بلکہ وہ بیوی کی بے وفائی کو تسلیم کرتے ہوئے اسے اس کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت دے دیتا ہے۔
خواتین سے متعلق خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ "میں ہر عورت کو عورت نہیں کہتا۔ جس عورت کے پاس وفا اور حیا نہیں وہ میرے نزدیک عورت ہی نہیں۔"
خلیل الرحمٰن قمر کے گزشتہ انٹرویو پر بھی کڑی تنقید ہوئی تھی اور عام ناظرین کے ساتھ ساتھ بعض فن کاروں نے بھی ان کے خیالات پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ معروف اداکارہ میشا شفیع نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا:
علی گل پیر نے لکھا تھا کہ ان خیالات کا حامل شخص ہماری ڈرامہ انڈسٹری کا سب سے معروف مصنف ہے۔ اگر ایسے لوگ ڈرامے لکھیں گے تو پھر اندازہ کرلیں کہ آپ کو ٹی وی پر کیا دیکھنے کو ملے گا۔
عثمان خالد بٹ نے ٹوئٹ کیا ہے: