اب جب کہ دنیا بھر میں بیج بنانے والی بڑی بڑی کمپنیاں اناج کی فراہمی میں کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پیداوار بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں ، امریکی کاشتکار ایک نئی قسم کی گندم کاشت کرنے جا رہے ہیں جسے ایک معروف زرعی کیمیکل کمپنی سین جینٹا نے جینیاتی انجنئیرنگ کے بغیر تیار کیا ہے ۔
چینی ملکیت کی حامل کمپنی سین جینٹا ، اگلے سال پانچ سے سات ہزار ایکڑ رقبے پر کاشت کی گئی یہ ہائبرڈ گندم فراہم کر رہی ہے جب کہ امریکی زرعی کمپنیاں اس عشرے کے اختتام تک اپنی ہائبرڈ گندم مارکیٹ میں لانے کی تیاری کر رہی ہیں۔
امریکی کاشت کار 1930 کے عشرے سے ہائبرڈ مکئی کاشت کر رہے ہیں اور انہوں نے اعلی قسم کی مکئی کی پیوند کاری سے کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت میں اضافہ کر کے اس کی پیداوار کو بہتر بنایا ہے۔ جب کہ پیاز، پالک اور ٹماٹر سمیت مختلف سبزیوں کو ہائبرڈ بیجوں کے استعمال سے ان کی پیداوار میں اضافہ کیا گیا ہے ۔
بیج تیار کرنے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہائبرڈ گندم تیار کرنے کے لیے ہائبرڈ مکئی اور بارلے تیار کرنے کے اپنے تجربے کا استعمال کیا ہے۔
مریکی محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ ہائبرڈ مکئی کی پیداوار میں 1930 سے 1990 کی دہائی کے وسط تک 600 فیصد اور گیہوں کی پیداوار میں 2اعشاریہ 5 فیصد اضافہ ہوا ۔
ریسرچرز کا کہنا ہے کہ گند م کی اعلی قسموں کی پیوند کاری سے تیار ہونے والے بیجوں سے کاشت کی جانے والی گندم یا ہائبرڈ گندم کو مارکیٹ تک لانے میں زیادہ دیر اس لیے لگ رہی ہے کیونکہ اسے تیار کرنے کا طریقہ زیادہ مہنگا اور پیچیدہ ہے ۔ تاہم یہ جینیاتی طور پر تبدیلی کے لیبل سے بچتے ہوئے گندم کی پیداوار میں اضافے کی کلید بن سکتی ہے ۔
جانوروں کے چارے ، بائیو ایندھن اور پکانے کے تیل جیسی چیزوں میں استعمال ہونے والی جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مکئی اورسویا کی اقسا م کو 1996 میں متعارف کرایا گیا تھا اور وہ جلد ہی امریکہ کے ساتھ ساتھ وہ برازیل اور ارجنٹائن کی کاشتکاری کا نمایاں حصہ بن گئیں جو دنیا بھر میں ان کے سب سے بڑے سپلائرز ہیں۔
جینیاتی طو ر پر تبدیل شدہ گندم کو صارفین کے ان خدشات کے پیش نظر کبھی بھی کمرشل مقاصد کے لیے کاشت نہیں کیا گیا کہ اس سے دنیا بھر میں روٹی، پاستا اور پیسٹری کے لیے استعمال ہونے والے ایک اہم جزو میں الرجی پیدا کرنے والے یا زہریلے مادے پیدا ہوسکتے ہیں ۔
نارتھ ڈیکوٹا ، پارک ریور میں قائم ہینکی سیڈ کمپنی کے مالک ڈیو ہینکی کا کہنا ہے کہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ فصلوں کے خلاف مزاحمت کی وجہ سے ہائبرڈ طریقے سے تیار کی گئی پیداوار کو بہتر اور زیادہ محفوظ خیال کیا جائے گا ۔
رجنٹینا کی بائیو ٹیک کمپنی بائیوکسرز ایسی گندم تیار کر رہی ہے جو خشک سالی کا زیادہ بہتر طریقے سے مقابلہ کر سکتی ہے ۔اس کا کہنا ہے کہ اب جب کہ آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے روایتی فصلیں اگانامشکل ترہو رہا ہے صارفین میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ گندم کے لیے مزاحمت کم ہو جائے گی ۔
اس وقت بڑی بڑی کمپنیاں مخصوص جغرافیائی مقامات پر ہائبرڈ گندم پیدا کرنے کے لئے کام کر رہی ہیں۔مثال کے طور پر، زرعی کمپنی بی اے ایس ایف نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے وسطی میدانوں میں جہاں کاشتکار ڈبل روٹی بنانے کمیں استعمال کی جانے والی سرخ سرمائی گندم کاشت کرتے ہیں، گندم کو نقصان پہنچانے والی ایک بیماری کے خلاف مزاحمت پر توجہ مرکوز کرے گی جسے Fusarium head blight کہا جاتا ہے ۔
جب کہ شمالی میدانی ریاستوں مثلاً نارتھ ڈیکوٹا میں یہ کمپنی پیزا کی روٹی اور کروزانٹ میں استعمال کی جانے والی گندم کی غذائیت کو بہتر بنانے پر کام کر رہی ہے ۔
زرعی کمپنی بی اے ایس ایف میں ریسرچ کے شعبے کے سربراہ پیٹر ایکز کہتے ہیں کہ تکنیکی اعتبار سے ہائبرڈ گندم تیار کرنا بہت مشکل ہے تاہم جینیات اور افزائش نسل کی ٹیکنالوجی کے شعبوں کی حالیہ پیش رفت نے اس چیلنج سے ماہرانہ طور پر نمٹنا آسان بنا دیا ہے ۔
اس مضمون کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔