فیس بک نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ نفرت پر مبنی مواد کے حوالے سے اپنی پالیسی کو جدید تر بناتے ہوئے ایسے کسی بھی مواد پر پابندی عائد کرے گا جو ہولوکاسٹ کی تردید یا اس میں بگاڑ پیدا کرے گا۔
دو سال قبل 2018 میں فیس بک کے چیف ایگزیکٹو، مارک زکربرگ نے ری کوڈ نامی ٹیک ویب سائٹ سے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ہولوکاسٹ سے انکار کو سخت ناپسندیدہ سمجھتے ہیں۔ لیکن ان کے نزدیک فیس بک سے ایسے مواد کو نہیں ہٹایا جائے گا۔ تاہم اب دو سال بعد یہ قدم اٹھا لیا گیا ہے۔
یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے زکربرگ نے پیر کے روز فیس بک پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ میں آزادی اظہار کا ساتھ دینے اور ہولوکاسٹ سے انکار یا اس کی ہولناکی کو کم کرنے کے درمیان کشمکش میں رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈیٹا دیکھا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہود مخالف تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے ان کی سوچ اور ادارے کی نفرت پر مبنی ابلاغ سے متعلق وسیع تر پالیسی میں بتدریج تبدیلی آئی ہے۔
دی ورلڈ جیوش کانگریس اور امیریکن جیوش کمیٹی نے فیس بک کے اس اقدام کو سراہا ہے۔
اپنے ایک بیان میں گروپ کا کہنا تھا کہ ورلڈ جیوش کانگریس کئی برسوں سے مطالبہ کر رہی تھی کہ ہولوکاسٹ سے انکار پر مبنی مواد کو فیس بک اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دے۔
اس موسم گرما میں شہری حقوق کیلئے کام کرنے والے گروپوں نے فیس بک کے اشتہارات سے متعلق بائیکاٹ کا وسیع تر اہتمام کیا تاکہ سوشل میڈیا کمپنیوں پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ نفرت پر مبنی مواد کو اپنے اپنے پلیٹ فارم سے ہٹائیں۔
اینٹی ڈیفیمیشن لیگ کےچیف ایگزیکٹو جوناتھن گرین بلاٹ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس پیش رفت میں بہت سے سال لگ گئے، اور وہ خود شخصی طور پر اس معاملے پر فیس بک سے رابطے میں رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہولوکاسٹ سے انکار پر پابندی عائد کرنا بہت بڑی بات ہے، اور انہیں خوشی ہے کہ ایسا ہوا۔
دی کانفرنس آن جیوش میٹیریل کلیمز اگینسٹ جرمنی نامی تنظیم نے بھی اپنی نو ڈینائینگ اِٹ سوشل میڈیا مہم کے ذریعے فیس بک سے ہولوکاسٹ سے انکار پر مبنی مواد کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ زکربرگ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ہولوکاسٹ میں بچ جانے والوں سے ٕملاقات کریں۔
اگست میں فیس بک نے چند یہود مخالف سازشی نظریوں پر مبنی مواد پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اپنے ایک بلاگ میں، فیس بک نے حالیہ سروے کا ذکر کیا، جس میں پتا چلا کہ امریکہ میں 18 سے 39 سال کی عمروں کے ایک چوتھائی افراد کے نزدیک ہولوکاسٹ ایک فرضی کہانی ہے اور یہ کہ اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
فیس بک کا کہنا تھا کہ اس کی نئی پالیسیوں کا اطلاق راتوں رات نہیں ہو گا۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ ایسا بہت سا مواد ہے جو ہماری پالیسیوں سے متصادم ہے، اور نئی پالیسیوں کے اطلاق کیلئے ہمیں اپنے نظر ثانی کرنے والوں اور سسٹم کی تربیت کرنا ہو گی۔