دنیا بھر میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لیے سال 2024 مہلک رہا جس میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے مطابق 104 صحافی اور میڈیا پروفیشنلز فرائض کی انجام دہی کے دوران جان کھو بیٹھے۔ اسی موضوع پر رپورٹ پیش کر رہے ہیں خالد حمید، پروگرام ہے خبروں سے آگے۔
صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ سی پی جے نے صحافیوں کے تحفظ کے لحاظ سے ہیٹی کو دنیا کے بدترین ملکوں میںسرِ فہرست قرار دیا ہے جہاں 2024 میں سات صحافیوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اور آج تک کسی بھی قاتل کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔
پریس کی صورت حال پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ بہت سے ایسے صحافیوں کو، جو ناقدین کے بقول شیخ حسینہ کے دور اقتدار میں ان کی حمایت کیا کرتے تھے، ماضی کے اپنے کاموں کے حوالے سے پولیس کی تحقیقات کا سامنا ہے جو بظاہر ایک انتقامی کارروائی ہے۔
ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیے گئے مقدمات میں نامزد ملزمان پر ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹا بیانیہ بنا کر پھیلانے اور لوگوں کو اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل میں اعلان کیا ہے کہ کیری لیک کو وائس آف امریکہ کی ڈائریکٹر مقرر کیا جائے گا۔
صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظٰم نے کہا ہے کہ" رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز اس عدالتی ہراسانی کی شدید مذمت کرتی ہے اور صحافی کے خلاف الزامات کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔"
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مطیع اللہ جان کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کر دی۔ عدالتی فیصلے کے بعد صحافی اب جوڈیشل کسٹڈی میں تصور ہوں گے۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے صحافی مطیع اللہ جان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ مطیع اللہ جان اور صحافی ثاقب بشیر کو بدھ کی رات مبینہ طور پر نامعلوم افراد نے اٹھایا تھا۔ وائس آف امریکہ نے ثاقب بشیر سے جاننے کی کوشش کی ہے کہ ان کے ساتھ کیا واقعات پیش آئے۔
مطیع اللہ جان کے صاحبزادے عبدالرزاق نے ایک ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے والد کو نامعلوم گاڑی میں سوار نامعلوم افراد لے کر گئے ہیں اور ان سے اب تک کوئی رابطہ نہیں ہو رہا۔
کسی جمہوری معاشرے کے لیے، اظہار رائے کا حق اور معلومات تک رسائى کتنی اہم ہے۔۔اور پاکستان میں۔۔شہریوں کے اس جمہوری حق کے بارے میں۔کیا صورتحال ہے۔۔ویو تھری سسکٹی میں، اسداللہ خالد سے بات کرتے ہوئے فریڈم نیٹ ورک کے اقبال خٹک کا کہنا تھا کہ یہ آئینی حق تو ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔
ایوارڈ وصول کرنے کی تقریب میں انہوں نے کہا کہ چراغ راہ بننا ایک قابل فخر ذمہ داری کا کام ہے اور میری کہانی اس ذمہ داری کی قیمت کی ایک مثال ہے جو سچ بتانے کے لیے ادا کی جا سکتی ہے۔
سنجری، ایک 42 سالہ ایرانی، ایک سابق صحافی اور حقوق کے سر گرم کارکن تھے جنہوں نے 2009 سے 2013 تک وی او اے فارسی کے واشنگٹن بیورو میں کام کیا تھا ۔ وہ 2016 میں اپنے والدین کی دیکھ بھال کے لیے ایران واپس چلے گئے ۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available