رسائی کے لنکس

حافظ سعید کی جماعت ملی مسلم لیگ کے فیس بک اکاؤنٹ غیر فعال


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے غیر رجسٹرڈ سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) کے متعدد فیس بک اکاونٹس غیر فعال کر دیے ہیں۔

الیکشن کمیشن کیطرف سے رجسٹریشن نہ ملنے کے باعث ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار اللہ اکبر تحریک کے پلیٹ فارم سے عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن کے اکاونٹس بھی غیرفعال کردئیے گئے ہیں۔

ملی مسلم لیگ اللہ اکبر تحریک کے پلیٹ فارم سے لڑنے والے 260 امیدواروں کی آئندہ عام انتخابات کیلئے حمایت کررہی ہے اور ملی مسلم لیگ کے سوشل میڈیا ونگ میں تقریبا ایک ہزار سے زائد کارکنان کام کررہے ہیں۔

ملی مسلم لیگ کے ترجمان آصف خورشید سے جب وائس آف امریکہ نے رابطہ کیا تو مصروفیات کے باعث وہ اپنا موقف نہ دے سکے اور کہا کہ جلسے میں ہونے کی وجہ سے ابھی اپنا موقف نہیں دے سکتا۔ لیکن پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں ملی مسلم لیگ کے سوشل میڈیا انچارج طحٰہ منیب نے اس بات کی تصدیق کی کہ 3 روز قبل فیس بک نے انکے سوشل میڈیا پر تمام اکاونٹس کو بند کردیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے کارکنوں کی جانب سے متعدد مرتبہ اکاؤنٹس دوبارہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں بھی فیس بک کی جانب سے غیر فعال کردیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے فیس بک کی ای مارکیٹنگ کے ذریعے ہزاروں روپے انتخابی مہم میں خرچ کیے لیکن اس کے باوجود بغیر کسی اطلاع کے ہمارے اکاؤنٹس بند کردیے گئے۔

انہوں نے اس معاملے پر حکومت کی جانب سے کسی قسم کا کردار ادا نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار بھی کیا۔

طحہٰ منیب نے بتایا کہ ملی مسلم لیگ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے رجسٹریشن نہ دینے کے فیصلے کے خلاف ایک مرتبہ پھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس کی سماعت جلد متوقع ہے۔

چند روز قبل فیس بک کے ترجمان سارم کی جانب سے بیان سامنے آیا تھا جس میں فیس بک نے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں انتخابی عمل میں اپنے پلیٹ فارم کے کسی بھی قسم کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنے کے لیے سیاسی جماعتوں اور انتخابی امیدواروں کے فیس بک پیجز کی سیکورٹی کو موثر بنانے کے اقدامات میں اضافہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

فیس بک کی طرف سے یہ اعلان پاکستان میں 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات سے پہلے سامنے آیا جب بعض سیاسی و سماجی حلقوں کی طرف سے ان خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ فیس بک اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جعلی اکاوئنس بنا کر الیکشن کے عمل پر اثر انداز ہونے کی کوششں کی جا سکتی ہے۔

فیس بک کی جانب سے الیکشن کمیشن کو خط بھی تحریر کیا گیا تھا جس میں انتخابات کے حوالے سے خصوصی ٹرینڈ بنانے کی پیشکش کی گئی تھی۔ تاہم الیکشن کمیشن نے فیس بک کی پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن ایک حساس معاملہ ہے۔ عام انتخابات سے متعلق سوشل میڈیا پر اکتفا نہیں کیا جا سکتا۔

ملی مسلم لیگ پر کالعدم جماعت الدعوۃ سے منسلک ہونے کا الزام ہے جس پر الیکشن کمیشن نے ان کی سیاسی جماعت کے طور پر رجسٹریشن کی درخواست کو منسوخ کردیا تھا۔ بعد ازاں ایم ایم ایل نے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

11 اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کردی تھی۔ یہ فیصلہ اس سے قبل وزارت داخلہ کی جانب سے کمشن میں جمع کرائے گئے جواب کے بعد کیا گیا تھا جس میں انہوں نے ملی مسلم لیگ پر پابندی لگانے کی تجویز دی تھی۔

8 مارچ 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا جبکہ الیکشن کمیشن کو ملی مسلم لیگ کی درخواست کا ازسر نو جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔

13 جون 2018 کو الیکشن کمیشن نے ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) کی رجسٹریشن سے متعلق درخواست ایک مرتبہ پھر مسترد کردی تھی۔

8 اگست 2017 کو کالعدم جماعت الدعوۃ نے نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کے نام سے سیاسی میدان میں داخل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے جماعت الدعوۃ سے منسلک رہنے والے سیف اللہ خالد کو اس پارٹی کا پہلا صدر منتخب کیا تھا۔

ملی مسلم لیگ پر الزام ہے کہ اسے کالعدم جماعت دعوۃ کے امیر حافظ سعید کی پشت پناہی حاصل ہے جن پر 2008 کے ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام لگایا جاتا ہے اور ان کے سر کی قمیت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی گئی تھی۔

ملی مسلم لیگ پر پابندی لگانے کے اقدام کا مقصد بظاہر شدت پسندوں کو آئندہ سال ہونے والے الیکشن کے دوران ملک کی مرکزی سیاست سے دور رکھنا تھا۔

پاکستان میں پہلے بھی عام انتخابات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ جن جماعتوں کی رجسٹریشن منسوخ کردی جاتی تھی وہ کسی اور پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیتے تھے۔

XS
SM
MD
LG