وال اسٹریٹ جرنل نے فیس بک اور اس سے منسلک سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کنٹرول کرنے والے اداے میٹا میں ملازمتوں کی صورت حال سے آگاہی رکھنے والوں کے حوالے سے کہا ہے کہ میٹا بھی دیگر کئی کاروباری اداروں کی طرح اپنے ملازموں کی تعداد گھٹانے پر غور کر رہا ہے جس کی زد میں اس کے ہزاروں ملازمین آسکتے ہیں۔
میٹا کا ملازموں کی برطرفیوں سے متعلق اعلان بدھ تک متوقع ہے ۔
30 ستمبر تک دنیا بھر میں میٹا کے اپنے مختلف پلیٹ فارمز پر لگ بھگ 87 ہزار ملازمین کام کر رہے تھے جن میں سوشل میڈیا کی سائٹس، فیس بک اور انسٹا گرام کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ کا میسیجنگ کا پلیٹ فارم بھی شامل ہے۔
میٹا کی آمدنی میں کمی ہو رہی ہے اور ادارے کے سی ای او مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ کمپنی کے اسٹاف میں 2023 تک اضافہ نہیں ہو گا اور ممکن ہے اس میں بتدریج کمی ہو ۔
میٹا کے تازہ ترین منصوبے ٹیکنالوجی کی دوسری کمپنیوں کی جانب سے حالیہ اعلانات کے بعد آئے ہیں جن میں انہوں نے کہا تھا کہ کیوں کہ اس صنعت کو اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے اس لیے وہ اپنی ورک فورس کی بھرتی کو منجمد کر رہے ہیں یا ان میں کٹوتی کر رہے ہیں ۔
ٹوئٹر نے ، جسے حال ہی میں ایلون مسک نے خریدا ہے گزشتہ ہفتے اچانک اپنے ساڑھے سات ہزار ملازمین میں سے ہزاروں کو برطرفی کے نوٹس بھیج دیے ہیں۔ بعض میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ملازمت سے نکالے جانے والے ملازمین کی تعداد 3700 کے لگ بھگ ہے۔
گزشتہ جمعرات کو سلی کان ویلی کی کمپنیوں لفٹ اور سٹرائپ نے بھی بڑے پیمانے پر بر طرفیوں کا اعلان کیا تھا جب کہ ایمازون نے کہا تھا کہ وہ اپنے کارپوریٹ دفاتر میں بھرتیوں کو منجمد کر دے گا۔
اشتہارات کی مدد سے چلنے والے پلیٹ فارمز مثلاً فیس بک اور الفا بیٹ کے گوگل اشتہار دینے والے ، بجٹ کٹوتیوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں جب کہ وہ افراط زر اور سود کی شرحوں میں اضافے سے نمٹ رہے ہیں ۔
میٹا کو اس سال کی تیسری سہ ماہی میں اپنے منافع میں 4 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے جو ایک سال میں 52 فی صد کمی ہے۔دوسری جانب میٹا کے اسٹاک کی قیمت ایک ہی دن میں 25 فیصد گر گئی جو مایوس کن نتائج پر ایک اور بڑا دھچکا تھا ۔
اس کے علاوہ اس کے اشتہاروں کی مدد سے چلنے والے کاروبار بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ سرمایہ کا ر زکربرگ کی جانب سے بڑ ے فنڈز کو میٹا ورکس کی ترقی کے لیے استعمال کرنے کے فیصلے کہ بارے میں فکر مند رہے ہیں ۔
اس صورت حال کا سامنا صرف فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں کو ہی نہیں ہے بلکہ بہت سےکاروباری ادارے متوقع کساد بازاری کے پیش نظر مستقبل کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے حاصل کی گئی ہیں)