کشمیری امریکن کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید غلام نبی فائی کی گرفتاری اس وقت پاکستان میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ پاکستانی حکومت نے اس گرفتاری اور اس سلسلے میں لگائے گئے الزامات پر احتجاج کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے پاکستان کو بد نا م کرنے کی مہم قرار دیا ہے۔
پاکستانی اراکین پارلیمان اور کشمیرکے دونوں حصوں میں سرگرم عمل سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ کی رواں ماہ نئی دہلی میں اہم ملاقات سے پہلے یہ پیش رفت خطے میں امن کی کوششوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔
حکمران پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر مملکت برائے اُمور خارجہ ملک عماد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”بھارت کے ساتھ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے اور اب جب بھارت کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں تو ڈاکٹر فائی کی گرفتاری کا اس عمل پر منفی اثر ہوگا اور بدمزگی پیدا ہوگی اس لیے یہ اچھا شگون نہیں ہے۔“
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم سردار عتیق خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقتیں اور ادارے کشمیر کے حل کے لیے پرامن کوششوں کی حمایت کرتے آئے ہیں لیکن غلام نبی فائی کی امریکہ میں گرفتاری ان دعوؤں کی صریحاَ نفی کرتی ہے۔ ”یہ پیش رفت کشمیری قیادت اور عوام کے لیے باعث تشویش ہے کہ کشمیر کے لیے پرامن جدوجہد کرنے والوں کو اس انداز میں نشانہ بنایا جا رہا ہے کیوں کہ ایسی کوششیں اُن لوگوں کی حوصلہ افزائی کریں گی جو پرامن جدوجہد پر یقین نہیں رکھتے ۔“
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ایک اہم رہنما یٰسین ملک ان دنوں پاکستان کے دورے پر آئے ہو ئے ہیں۔ مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے امریکی حکومت سے غلام نبی فائی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے رواں ہفتے باسٹھ سالہ ڈاکٹر غلام نبی فائی کو گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے ملنے والی بھاری رقوم کو امریکہ کے اندر تنازعہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کے لیے حمایت حاصل کرنے کی غرض سے امریکی سیاست دانوں میں تقسیم کرتے رہے ہیں۔
لیکن پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ الزام تراشی کی اس مہم پر پاکستان نے ایک احتجاجی مراسلہ کے ذریعے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ ڈاکٹر فائی کی تنظیم کشمیری امریکن کونسل کشمیریوں کی حقوق کے حصول کے لیے کام کر رہی ہے اور کشمیری ان خدمات کے معترف بھی ہیں۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے بیان میں واضح کیاہے کہ ڈاکٹر غلامی نبی ایک امریکی شہری ہیں لیکن ان کے بقول انصاف پر مبنی کشمیر کے حل کے حصول کی کوششوں کو بدنام کرنے کی مہم سے اس کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔