اسلام آباد میں مبینہ جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی دس سالہ بچی فرشتہ قتل کیس میں وزیر اعظم عمران خان نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ وزیر اعظم کے حکم پر شہزاد ٹاؤن ایریا کے ڈی ایس پی کو معطل کر دیا گیا ہے، جبکہ ایس پی کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔
اس کیس میں بچی کے والد کی درخواست پر پولیس اہلکاروں کے خلاف مجرمانہ غفلت اور کارروائی نہ کرنے پر درج ہونے والے مقدمے میں تھانہ شہزاد ٹاؤن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر اور تفتیشی اہلکار کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کی ہے کہ ایف آئی آر میں نامزد پولیس اہلکاروں کو بروقت گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم کو وزارت داخلہ کی طرف سے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ بھی پیش کر دی گئی ہے، جس میں پولیس کی غفلت اور لاپرواہی اور مقدمہ کے اندراج میں تاخیر کا بتایا گیا ہے، جبکہ اسپتال کے عملے کے رویے پر رپورٹ میں اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔ لواحقین اور مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہو جاتا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کے دفتر کی جانب سے معاملے پر تحقیقات سے متعلق روزانہ رپورٹ وزیر اعظم آفس بھیجنے کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔
ادھر، معصوم بچی کے قتل پر پاکستان فوج کے ترجمان، میجر جنرل آصف غفور نے فوج کی طرف سے بھی مدد کی پیشکش کی ہے۔
اپنی ٹوئیٹ میں معصوم فرشتہ کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ''ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے، جب کہ پاکستان فوج فرشتہ قتل کیس میں ہر قسم کی مدد کے لیے تیار ہے''۔
انھوں نے کہا کہ ''جو مکروہ اور قابلِ نفرت عناصر ہمارے معصوم بچوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اُن کے خلاف یکجا ہو کر اٹھنا ہوگا، تاکہ اپنی نسل کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے''۔
سابق قبائلی علاقے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی فرشتہ نامی 10 سالہ بچی کو 15 مئی کو اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی۔ تاہم، والدین کا کہنا ہے کہ پولیس حکام کو بار بار درخواست دینے کے باوجود پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔ 20 مئی کو فرشتہ کی لاش قریبی جنگل سے ملی جس کے بعد لواحقین کی طرف سے بھرپور احتجاج کیا گیا۔
آئی جی اسلام آباد نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق، پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔
فرشتہ کے گھر پر سیاسی قائدین کی آمد
فرشتہ کے قتل کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کی اس کے گھر پر آمد کا سلسلہ جاری ہے اور اس واقعہ کی بھرپور مذمت کی جا رہی ہے۔ منگل کے روز پاکستان پیپلز پارٹی کی شیری رحمان نے فرشتہ کے گھر جا کر اہل خانہ سے تعزیت کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ ریاست مدینہ ہے جہاں بچی کے والدین کی مدد کرنے کے بجائے انہیں کہا جا رہا ہے کہ بچی بھاگ گئی ہوگی۔‘‘
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھی فرشتہ کے گھر جا کر تعزیت کی۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں وہ جگہ جہاں سے کچھ ہی فاصلے پر حکومتی ایوان ہیں وہاں ایک بچی کے ساتھ ایسا ظلم ہونا اور پھر اسلام آباد کی مثالی پولیس کا رویہ ایسا ہونا، نظام کی مکمل ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے وفد نے بھی منظور پشتین کی قیادت میں فرشتہ کے گھر جا کر تعزیت کی اور معصوم بچی کے بہیمانہ قتل پر افسوس کا اظہار کیا۔