عالمی بینک کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ سال کے دوران عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں چھتیس گنا اضافہ ہوا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ملکوں کو خوراک کے تحفظ پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ، جس کا مطلب چھوٹے کسانوں کے مفادات کا تحفظ ہے ۔
واشنگٹن ڈی سی میں ورلڈ بینک کے ہیڈکوارٹر کے باہر ایک الیکٹرانک سکرین پر آج کی دنیا میں بھوک کا شکار افراد کے اعدادو شمار کا اندازہ درج ہے ۔ جوں جوں یہ تعداد ایک ارب تک پہنچ رہی ہے ، ورلڈ بینک کی جانب سے خوراک کو پہلی ترجیح بنانے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے ۔ ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ خوراک کی کمی کی وجوہات چھوٹے کسانوں کے پاس تلاش کی جا سکتی ہیں ۔
عالمی بینک کے ایک عہدے دار انگراینڈرسن کہتے ہیں کہ زیادہ تر غریب کسان وہی ہیں جو چھوٹے کسان ہیں ۔ اور چھوٹے کسانوں کی آواز عموما کہیں پہنچ ہی نہیں پاتی۔ لیکن یہ چھوٹے کسان ہی ہیں ، جو دنیا کی غریب آبادی کے سب سے بڑے حصے کو خوراک مہیا کرتے ہیں ۔
افریقی ملکوں میں خوراک کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ایک گروپ فین ار پن کے مطابق وہاں چھوٹے کسانوں کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے ۔
تنظیم کے ایک عہدے دار لنڈوے ماجیلے کہتے ہیں کہ ہم ایسے بیج استعمال کر رہے ہیں جن سے اچھی پیداوار نہیں ہوتی۔زرعی زمین کی دیکھ بھال کے نئے طریقے استعمال نہیں کئے جاتے ، ہماری 95 فیصد زراعت بارانی ہے ۔ جس کا مطلب اگر بارش نہ ہو توپیداوار نہیں ہوتی ۔
روانڈا ان ملکوں میں شامل ہے ، جس کی زرعی پیداوار بہتر بنانے کی پالیسیوں کی افادیت ماہرین تسلیم کرتے ہیں ۔اور اس کی وجہ چھوٹے کسانوں کے کو آپریٹو کمپنیوں کی شکل میں منظم ہونے کو قرار دیتے ہیں ۔
روانڈا کے وزیر زراعت ایگنس کالی بتا کہتے ہیں کہ اب ، صحت مند بیجوں اور کھاد تک چھوٹے کسانوں کی رسائی تنظیم سازی کے بغیر ممکن نہیں ۔ ان کوآپریٹوز کی مدد سے کسانوں کو منڈی تک بہتر رسائی بھی میسر آتی ہے ۔
روانڈا وہ پہلا افریقی ملک تھا ، جس نے افریقی یونین پروگرام کے تحت اپنے بجٹ کا دس فیصد زراعت کے لئے مختص کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ اور روانڈا کی وزیر زراعت کا کہنا ہے کہ دنیا سے بھوک کے خاتمے کے لئے ایسی ہی سیاسی قیادت کی ضرورت ہے ۔
قائدانہ کردار کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ملکوں کی حکومتیں کچھ اور اقدامات بھی کر سکتی ہیں ۔ انگر اینڈرسن کہتے ہیں کہ اس مقصد کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ زرعی پیداوارکو کھیت سے منڈی تک پہنچانے کے لئے سڑکیں اور نقل و حمل کے وسائل موجود ہیں ۔ اور یہ کہ کسانوں کو اپنی پیداوار جائز قیمت پر فروخت کرنے میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
بیجوں اورپانی کی فراہمی سے لے کر نقل و حمل کے ذرائع اور منڈی تک رسائی سمیت کئی اقدامات کی مدد سے چھوٹے کسانوں کو زرعت کی پیداواربڑھانے میں مدد دی جا سکتی ہے ۔ مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ پالیسی سازوں کے لئے یہ سبھی اقدامات ایک ساتھ کرنے چاہئیں ۔
خوارک کی پیداوار اور طلب میں بڑھتے ہوئے فرق سے نمٹنے کے لئے ماہرین کا کہنا ہے کہ اقوام عالم کو خوراک کو اپنی پہلی ترجیح بنانا ہوگا۔