رسائی کے لنکس

فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد میں تاخیر کے خلاف احتجاج


قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے دائرہٴ کار کو فاٹا تک بڑھایا جائے اور 2018ء میں ہونے والے عام انتخاب میں فاٹا سے صوبہٴ خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلی کے لیے بھی انتخابات کرائے جائیں اور قبائلی علاقوں کے لیے مختص فنڈز جاری کیے جائیں

وفاق کے زیر انتظام پاکستان کے قبائلی علاقوں یعنی ’فاٹا‘ سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں و مختلف شعبوں سے وابستہ افراد اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے پیر کو اسلام آباد میں احتجاجی ریلی نکالی۔

ریلی میں شامل افراد حکومت سے مطالبہ کر رہے تھے کہ قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے منطور کردہ سفارشات پر جلد عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔

مظاہرے میں شامل افراد پارلیمنٹ ہاؤس تک پہنچ کر وہاں دھرنا دینا چاہتے تھے۔ لیکن، جب پولیس نے اُنھیں پہلے روکنے کی کوشش کی تو دھکم پیل بھی ہوئی۔

بعد میں ریلی کے شرکاء نے پارلیمنٹ سے کچھ فاصلے پر واقعہ ’ڈی چوک‘ میں دھرنا بھی دیا۔

ریلی میں شامل افراد قبائلی علاقوں میں نوآبادیاتی دور کے قانون ’ایف سی آر‘ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے ’’ایف سی آر نامنظور‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے دائرہٴ کار کو فاٹا تک بڑھایا جائے اور 2018ء میں ہونے والے عام انتخاب میں فاٹا سے صوبہٴ خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلی کے لیے بھی انتخابات کرائے جائیں اور قبائلی علاقوں کے لیے مختص فنڈز جاری کیے جائیں۔

پاکستان کی وفاقی حکومت نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے سے متعلق ایک عبوری انتظامی لائحہٴ عمل وضع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عبوری عرصے میں فاٹا میں دور رس اصلاحات کو عملی شکل دی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG