رسائی کے لنکس

 لبنان کے ساتھ اسرائیلی سرحد سے انخلا کرنے  والے اسرائیلی حزب اللہ سے خوفزدہ


 لبنان کی سرحد سے لگ بھگ ایک کلومیٹر پر واقع اسرائیلی علاقہ ڈیفنا جسے جنگ کے ابتدائی دنوں میں مکینوں سےخالی کرا لیا گیاتھا ویرانی کی تصویر بن گیا ہے، فوٹواے ایف پی 4 جنوری 2024 ،
لبنان کی سرحد سے لگ بھگ ایک کلومیٹر پر واقع اسرائیلی علاقہ ڈیفنا جسے جنگ کے ابتدائی دنوں میں مکینوں سےخالی کرا لیا گیاتھا ویرانی کی تصویر بن گیا ہے، فوٹواے ایف پی 4 جنوری 2024 ،

حماس کے ساتھ سات اکتوبر کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے ابتدائی دنوں میں اسرائیل کی لبنان کے ساتھ واقع سرحد کے قریبی علاقے ڈیفنا سے انخلا کرنے والے اسرائیلی شہری اب اس خدشے کے تحت اپنے گھروں کو واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ کہیں حماس کے حامی، حزب اللہ عسکریت پسند سرحد عبور کر کے ان کے علاقے میں داخل نہ ہوجائیں اور انہیں یرغمال نہ بنا لیں۔

اسرائیل۔ حماس جنگ کے پہلے دنوں میں اسرائیلی حکام نے لبنان کے ساتھ واقع اپنے شمالی سرحدی علاقوں کے لوگوں کو وہاں سے نکال لیا تھا ۔

ایسے ہی ایک علاقے ڈیفنا کے سینکڑوں لوگوں کو لگ بھگ ساٹھ کلو میٹر جنوب میں بحیرہ گلیلی کے ساحل پر واقع ایک صحت افزا دیہات ہاؤن میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ جو اب گھر واپس جانے سے انکار کر رہے ہیں ۔

اس انکار کی وجہ یہ ہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ اب شمال میں لبنان کی سرحد تک پھیل گئی ہے ،جہاں اسرائیلی فوج فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے لبنانی اتحادی ، ایران کی پشت پناہی کی حامل حزب اللہ کے ساتھ باقاعدگی سے سرحد پارفائرنگ کا تبادلہ کر رہی ہے۔

شمالی اسرائیل کا علاقہ ہاؤن جہاں ڈیفنا کے اسرائیلی مکینوں کو جنگ کے ابتدائی دنوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ تصویر میں ڈیفنا کمیونٹی کے بچے بائیدکل چلا رہےہیں ، فوٹو اے ایف پی 4 جنوری 2024
شمالی اسرائیل کا علاقہ ہاؤن جہاں ڈیفنا کے اسرائیلی مکینوں کو جنگ کے ابتدائی دنوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ تصویر میں ڈیفنا کمیونٹی کے بچے بائیدکل چلا رہےہیں ، فوٹو اے ایف پی 4 جنوری 2024

اسرائیلی حکام کے مطابق شمالی اسرائیل میں بڑھتے ہوئے تشدد میں نو فوجی اور کم از کم چار شہری ہلاک ہو چکے ہیں ۔

ان حالات میں لبنان کی سرحد کے قریب واقع اسرائیلی علاقے ڈیفینا سے انخلا کرنے والی کبوٹز کمیونٹی کے سینکڑوں مکین اس ڈر سے اپنے گھروں کو واپس جانے کو تیار نہیں ہیں کہ کہیں حزب اللہ کے جنگجوؤں نے سرحد عبو ر کر کے اسرائیل میں در اندازی کا کوئی منصوبہ تیار نہ کر لیا ہو ۔

یہ خدشات منگل کو جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ میں اس حملے کے بعد بڑھ گئے جس میں حماس کے نائب لیڈر صالح العاروری ہلاک ہو گئے ۔

حزب اللہ کے لیڈر حسن نصراللہ نے خبردار کیا ہے کہ اس قتل کا ،جسے بڑے پیمانے پر اسرائیل سے منسوب کیا جا رہا ہے بدلہ لیا جائے گا ۔

38 سالہ امیت نے کہا کہ انہیں عسکریت پسند گروپ کی جانب سے انتقامی کارروائی کا خوف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ , ”حزب اللہ حماس سے زیادہ مضبوط ہے اور اس کے نمٹنے کے لیے فوجی کارروائی کی ضرورت ہے ۔ “

اس شیعہ عسکریت پسند گروپ کے بارے میں خیال ہے کہ اس نے حالیہ عشروں میں ہتھیاروں کا ایک خاصا بڑا ذخیرہ اکٹھا کر لیا ہے ۔

حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کی آخری جنگ 2006 میں ہوئی تھی جب لبنان میں بیشتر عام شہریوں پر مشتمل 1200 سے زیادہ لوگ اور بیشتر فوجیوں پر مشتمل اسرائیل کے 160 لوگ ہلاک ہوئے تھے ۔

حزب اللہ جو سرحد کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف روزانہ کارروائیاں کرتی ہے ، کہتی ہے کہ وہ غزہ کے حماس حکمرانوں کی حمایت میں یہ در اندازی کر رہی ہے ۔

لبنان کی سرحد سے ایک کلو میٹر پر واقع شمالی اسرائیل کے کبوتز ڈیفنا مین مکینوں کے انخلا کے بعد اب ان کی جگہ اسرائیلی فوجی رہتے ہیں۔ ایک اسرائیلی فوجی گشت کرتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے ، فوٹو اے ایف پی 4 جنوری 2024
لبنان کی سرحد سے ایک کلو میٹر پر واقع شمالی اسرائیل کے کبوتز ڈیفنا مین مکینوں کے انخلا کے بعد اب ان کی جگہ اسرائیلی فوجی رہتے ہیں۔ ایک اسرائیلی فوجی گشت کرتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے ، فوٹو اے ایف پی 4 جنوری 2024

45 سالہ انگلش ٹیچر لائن بلوم بھی مستقبل قریب میں اس وقت تک اپنی اہلیہ اور تین بچوں کےساتھ ڈیفینا واپس نہیں جانا چاہتے جب تک حزب اللہ کے ساتھ مسئلہ حل نہیں ہو جاتا۔

انہوں نے کہا، “ہم خوفزدہ ہیں۔ سات اکتوبر کو جو کچھ جنوب میں ہوا اس سے ہمیں یہ سمجھ آگئی ہے ۔ ہم شمال میں اپنے گھر واپس جانے کے بعد ویسی ہی صورتحال کا سامنا نہیں کر سکتے ۔”

4
ڈیفنا سے انخلا کر کے ہاؤن میں رہائش پذیر اسرائیلی انگلش ا ٹیچر لائن بلوم اے ایف پی کو انٹر ویو دیتے ہوئے فوٹو 4 جنوری 2024

اے ایف پی نے ایک میڈیا ٹور کے تحت اسرائیلی فوج کی نگرانی میں ڈیفینا کے علاقے کا دور ہ کیا جہا ں سڑکیں زیادہ تر ویران تھیں ۔ وہاں زندگی کے واحد نشان آوارہ بلیاں اور گشت کرتے ہوئے فوجی تھے ۔

ڈیفنا کے ترجمان اریک یاکوی نے کہا کہ اس کے مکینوں کی واپسی کی واحد صور ت سرحدی علاقے کی سیفٹی ہے۔

ایک 76 سالہ اسرائیلی خاتون ایٹسی ریو نے جن کے ساتھ ان کے 81 سالہ شوہر اوزی موجود تھے کہا ، کہ،” ہاں ہم خوفزدہ ہیں “

ڈیفنا سے انخلا کر کے ہاؤن کبوتز میں منتقل ہونے والی 76 سالہ اسرائیلی خاتون ایسٹی اور ان کے 81 سالہ شوہراوزی، فوٹو اے ایف پی 4 جنوری 2024
ڈیفنا سے انخلا کر کے ہاؤن کبوتز میں منتقل ہونے والی 76 سالہ اسرائیلی خاتون ایسٹی اور ان کے 81 سالہ شوہراوزی، فوٹو اے ایف پی 4 جنوری 2024

لیکن انہوں نے کہا کہ,” اگر صورتحال تبدیل نہیں ہوتی تو بھی وہ جلد از جلد ڈیفینا واپس جانے کا ارادہ رکھتی ہیں ۔ کبوتز ہمارا حصہ ہے۔”

اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں 1140 لوگ ہلاک ہوئے تھے اور حماس 250 لوگوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئی تھی ۔ان میں سے 132 ابھی تک ان کے پاس موجود ہیں جن میں کم از کم 24 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کو تباہ کرنے کے دعوے کے ساتھ اسرائیل نے غزہ پر اندھا دھند بمباری اور زمینی حملوں سےاسے کھنڈر بنا دیا ہے۔ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 22600 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں پرمشتمل تھی

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG