رسائی کے لنکس

فٹ بال ورلڈ کپ2018 کی میزبانی روس، 2022 کی قطر کے حوالے


فٹ بال ورلڈ کپ2018 کی میزبانی روس، 2022 کی قطر کے حوالے
فٹ بال ورلڈ کپ2018 کی میزبانی روس، 2022 کی قطر کے حوالے

فٹ بال کی عالمی تنظیم "فیفا" نے 2018 اور 2022 ورلڈ کپ کے میزبان ممالک کا اعلان کردیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر 2018 کے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کا تاج روس کے سر سجا ہے جبکہ 2022 ورلڈ کپ کی میزبانی کا اعزاز قطر حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

دونوں ممالک تاریخ میں پہلی بار فٹبال ورلڈکپ ٹورنامنٹ کی میزبانی کرینگے۔

"فیفا" کے ہیڈکوارٹر واقع زیورخ میں تنظیم کے گزشتہ دو روز سے جاری اجلاس کے اختتام پر جمعرات کے روز تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی نے خفیہ رائے دہی کے ذریعے دونوں ورلڈ کپ کے میزبان ممالک کا انتخاب کیا۔ جس کے بعد "فیفا" کے صدر سیپ بلاٹر نے ایک پرہجوم کانفرنس میں فاتح ممالک کے ناموں کا اعلان کیا۔

فٹبال ورلڈ کپ کو دنیائے کا کھیل کا سب سے اہم اور مقبول مقابلہ سمجھا جاتا ہے جبکہ اس کے میزبان کے انتخاب کو کھیلوں کی دنیا کا سب سے بڑا فیصلہ قرار دیا جاتا ہے۔ 2018 اور 2022 کے عالمی کپ کے میزبان ممالک کے ناموں کا اعلان ہوتے ہی روس اور قطر میں جشن کا آغاز ہوگیا اور عوام سڑکوں پر نکل آئے۔

2018 کے ورلڈ کپ کیلیے کل چار امیدوارن میں سخت مقابلہ تھا جن میں سے انگلینڈ اور روس کو ایونٹ کی میزبانی کیلیے فیورٹ قرار دیا جارہا تھا۔ مذکورہ ورلڈ کپ کیلیے نیدرلینڈ اور بیلجیم اور اسپین اور پرتگال نے بھی مشترکہ میزبانی کی پیشکشیں کر رکھی تھیں۔

تاہم حیرت انگیز طور پر انگلینڈ رائے شماری کے پہلے ہی مرحلے میں میزبانی کی دوڑ سے باہر ہوگیا اور روس تاریخ میں پہلی بار ایونٹ کی میزبانی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ امیدوار ممالک میں سے انگلینڈ اور اسپین پہلے ہی بالترتیب 1966 اور 1982 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کرچکے ہیں۔ جبکہ روس ، نیدر لینڈ، بیلجیم اور پرتگال کی سرزمینوں پر اب تک فٹبال کا کوئی عالمی کپ منعقد نہیں ہوا۔

2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کیلیے کل پانچ امیدواران میدان میں تھے جن میں آسٹریلیا، جاپان، قطر، جنوبی کوریا اور امریکہ شامل تھے۔ تاہم فیورٹ قرار دیے جانے والے امریکہ اور آسٹریلیا جیسے بڑے ممالک کے مقابلے میں "فیفا" ایگزیکٹو کمیٹی کی رائے شماری میں ایک چھوٹی خلیجی ریاست قطر کو 2022 کے عالمی کپ کی میزبانی کا اعزاز دیے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔

امیدوار ممالک میں سے آسٹریلیا کو اب تک کسی ورلڈکپ کی میزبانی کا اعزاز نہیں ملا جبکہ امریکہ 1994 اور جاپان اور جنوبی کوریا 2002 کے عالمی کپ کی مشترکہ میزبانی کرچکے ہیں۔

حتمی رائے شماری سے قبل 2018 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کیلیے چاروں امیدوار ٹیموں کی طرف سے "فیفا" ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کو آدھا، آدھا گھنٹہ طویل پریزینٹیشنز دی گئیں جن میں ان ممالک نے 2018 کے عالمی کپ کے انعقاد کے حوالے سے اپنی اپنی صلاحیت، تجاویز اور تیاریوں کا جائزہ پیش کیا۔ 2022 کے عالمی کپ کے امیدواران ممالک کی جانب سے "فیفا" حکام کو گزشتہ روزپریزینٹیشنز دی گئی تھیں۔

اپنے اپنے ملک کی پیشکش کیلیے حمایت کے حصول کی غرض سے میزبانی کے امیدوار ممالک سے تعلق رکھنے والی کئی اہم اور عالمی شخصیات بھی زیورخ پہنچی تھیں جن میں سرِ فہرست برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون، سابق امریکی صدر بل کلنٹن،آسٹریلیا کے گورنر جنرل کوئنٹن برائس، قطر کے نائب امیر شیخ محمد بن حماد الثانی اور وزیرِ اعظم شیخ حماد بن جاثم، آسٹریلوی نژاد ہالی ووڈ اداکار ہف جیک مین اور ماڈل ایلی میک فرسن، انگلش فٹبال اسٹار ڈیوڈ بیکھم اور دیگر شامل تھے۔

2010 کا ورلڈ کپ جنوبی افریقہ میں ہوا تھا جس کا فاتح اسپین قرار پایا تھا جبکہ 2014 کے فٹبال کپ کے میزبانی کا تاج برازیل پہلے ہی اپنے سر سجا چکا ہے جہاں آج کل آئندہ ورلڈ کپ کیلیے اسٹیڈیمز کی تعمیر کا کام اور دیگر تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔

XS
SM
MD
LG