ایس ڈی ایف نے اتوار کی رات گئے داعش کے ٹھکانے پر حتمی حملہ کیا، جس سے قبل تقریباً ایک ہفتے تک کارروائی کو روکے رکھا گیا تاکہ 20000 سے زائد شہری آبادی وہاں سے نکل جائے، جن میں داعش کے لڑاکوں کے کئی ایک اہل خانہ شامل تھے۔
تقریباً 2000 افراد، جن میں زیادہ تر داعش کے لڑاکا شامل تھے، منگل کے روز باغوز کے دولت اسلامیہ کے ٹھکانے سے بھاگ نکلے، ایسے میں جب راکٹوں اور توپ خانے کی مدد سے امریکی حمایت یافتہ افواج نے دہشت گرد گروہ کی خودساختہ خلافت کو نشانہ بنایا۔
’سیرئن ڈیموکریٹک فورسز‘ (ایس ڈ ی ایف) اور کرد اہلکاروں نے کہا ہے کہ داعش کے سیکڑوں عسکریت پسندوں اور اُن کے اہل خانہ نے منگل کے روز اجتماعی طور پر ہتھیار ڈالے۔
شام کے شمال مشرقی علاقے میں ایس ڈی ایف داعش کے آخری ٹھکانے کی جانب آہستہ آگےبڑھی، چونکہ علاقے میں بارودی سرنگیں اور رکاوٹیں لگی ہوئی تھیں، جسے اُنھوں نے خطرناک مزاحمت قرار دیا ہے۔
لیکن، منگل کی دوپہر، ایس ڈ ی ایف کے حکام پُراعتماد تھے کہ آج داعش نیست و نابود ہو جائے گی۔
ایس ڈی ایف کے ترجمان، کینو گیبریل نے الحدت ٹی وی کو بتایا کہ ’’کارروائی ختم ہونے والی ہے، یا ختم ہوچکی ہے۔ لیکن، عملی طور پر تکمیل میں کچھ مزید وقت لگے گا‘‘۔
اس سے قبل، دن کے دوران ایس ڈ ی ایف کے ترجمان، مصطفیٰ بالی نے کہا کہ باغوز کے ایک موڑ پر امریکی مدد سے لڑنے والی فوجوں نے داعش کے خلاف پیش قدمی کی ہے، اور اس کے دوران داعش کے 38 لڑاکے ہلاک ہوئے ہیں، حالانکہ اُنھوں نے فائرنگ کا جواب دیا اور دو راکیٹ داغے۔
بالی نے کہا کہ باغوز میں داعش کے ٹھکانوں پر اتحادیوں نے 20 فضائی حملے بھی کیے، جن کے نتیجے میں اُن کے کئی دفاعی مورچے، اسلحے کے ڈپو اور کمان کی متعدد چوکیاں تباہ کی گئیں۔
سنگین لڑائی کے باوجود، اُنھوں نے بتایا کہ ایس ڈی ایف کو نسبتاً کم نقصان پہنچا، اُن کے تین افراد ہلاک جب کہ 10 زخمی ہوئے۔
ایس ڈی ایف نے اتوار کی رات گئے داعش کے ٹھکانے پر حتمی حملہ کیا، جس سے قبل تقریباً ایک ہفتے تک کارروائی کو روکے رکھا گیا تاکہ 20000 سے زائد شہری آبادی وہاں سے نکل جائے، جن میں داعش کے لڑاکوں کے کئی ایک اہل خانہ شامل تھے، تاکہ باغوز کو واگزار کراکے وہاں بے دخل افراد کے لیے کیمپ قائم کیے جائیں۔ سیکڑوں لڑاکوں نے ہتھیار ڈالے۔
ایس ڈی ایف اور امریکہ کے اہلکاروں کو توقع تھی کہ خیمے لگانے کے معاملے پر اور 1.6 مربع کلومیٹر کا علاقہ جہاں عمارتوں واقع تھیں، سنگین لڑائی ہوگی۔