سعودی عرب میں مناسک حج کے دوران بھگدڑ مچنے سے ہلاک ہونے والے ایرانی حاجیوں میں سے 104 کی میتیں ہفتہ کو تہران پہنچا دی گئیں۔
گزشتہ ہفتے منیٰ میں 'رمی جمرات' جسے عام طور پر شیطان کو کنکریاں مارنا کہا جاتاہے، کے دوران بھگدڑ مچنے سے سعودی حکام کے مطابق 769 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد ایرانی شہریوں کی تھی جو کہ 464 بتائی گئی ہے۔
ہفتہ کو ایک طیارہ 104 میتیں لے کر تہران پہنچا اور اس موقع پر صدر حسن روحانی اور دیگر اعلیٰ عہدیدار ہوائی اڈے پر موجود تھے۔
منیٰ میں اس سے قبل بھی بھگدڑ مچنے کے ہلاکت خیز واقعات رونما ہو چکے ہیں لیکن 25 برسوں بعد پیش آنے والا یہ سب سے مہلک واقعہ تھا۔ 1990ء میں منیٰ ہی میں ایک ایسی ہی بھگدڑ میں لگ بھگ 1400 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
سعودی عرب اور ایران روایتی حریف ہیں اور اس واقعے نے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید تناؤ پیدا کیا ہے۔
ایران یہ کہہ کر اس واقعے کا ذمہ دار سعودی عرب کو ٹھہراتا ہے کہ سعودی حکومت نے حج انتظامات درست انداز میں نہیں کیے۔
رواں ہفتے اس واقعے پر احتجاج کرنے والے ایرانیوں نے تہران میں سعودی عرب کے سفارتخانے کے سامنے مظاہرے کیے۔
حج کے موقع پر جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کو عموماً سعودی عرب میں ہی سپرد خاک کر دیا جاتا ہے لیکن ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے سعودی عرب کو متنبہ کیا تھا اگر اس نے ایرانی حاجیوں کی میتیں حوالے نہ کیں تو اس کے "سنگین" نتائج برآمد ہوں گے۔