|
1972 میں اپالو خلابازوں کے بعد سے چاند کی سطح پر اترنے والا پہلا امریکی خلائی جہاز چاند کے قطب جنوبی کے قریب لینڈنگ کے وقت اپنی چھ میں سے ایک ٹانگ ٹوٹنے کے بعد ،جمعرات کو خاموش ہو گیا اور اس کا زمینی مرکز سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
ٹیکساس میں قائم کمپنی ،انٹیوٹیو مشینز کا خلائی جہاز یا چاند گاڑی اوڈیسئس جسے شمسی توانائی اور مواصلاتی رکاوٹیں درپیش تھیں،کمپنی کی توقع سے زیادہ دیر تک کام کرتی رہی۔
اس خلائی گاڑی کی چھ ٹانگیں ہیں جس کی مدد سے وہ چاند کی سطح پر کھڑی ہو کر سائنسی تجربات کر سکتی تھی۔ لیکن اترتے وقت اس کا زوایہ غلط ہونے سے وہ ایک طرف جھک گئی اور بیٹری چارج کرنے والے سولر پینلز تک پہنچنے والی سورج کی روشنی محدود ہو گئی جس کا اثر بیٹری کی کارگردگی پر پڑا۔
کمپنی کے انجنیئرر کا کہنا ہے کہ سورج کی روشنی سے محرومی کے بعد خلائی گاڑی کی بیٹری چند گھنٹوں میں مردہ ہو گئی اور اس میں نصب برقی آلات نے اپنا کام چھوڑ دیا ہے۔
اس کا اختتام اس وقت ہوا جب فلائٹ کنٹرولرز کو اوڈیسیئس سے ایک آخری تصویر موصول ہوئی اور اس کے کمپیوٹر اور پاور سسٹم کو اسٹینڈ بائی کا حکم دیا۔
اس طرح اگر وہ چاند کی کڑی سرد رات کو برداشت کر سکی تو یہ گاڑی ممکن ہے مزید دو سے تین ہفتوں میں دوبارہ کام شروع کر دے، جب سورج کی روشنی کی محدود مقدار اس کے سولر پینلز کو ملنے لگے گی۔ ۔
انٹیوٹیو مشینز کے ترجمان جوش مارشل نے کہا ہے کہ ان آخری مراحل نے اوڈیسئیس کی بیٹریاں ختم کر دیں اور اسے ایک لمبے عرصے کے لیے خاموش کر دیا ہے۔
کمپنی نے X کے ذریعے، جو پہلے ٹویٹر تھا کہا "شب بخیر، اوڈی۔ ہم آپ سے دوبارہ سننے کی امید کرتے ہیں،" ۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے ٹیکساس کی ٹیک کمپنی انٹیوٹیو مشینز کو یہ روبوٹک خلائی گاڑی تیار کرنے کے لیے 11 کروڑ 80 لاکھ ڈالر دیے تھے۔
یہ کسی پرائیویٹ امریکی کمپنی کی جانب سے چاند پر بھیجا جانے والا پہلا سائنسی تحقیق کا مشن ہے۔
ناسا ان پرائیویٹ لینڈرز کو اسکاؤٹس کے طور پر دیکھتا ہے جو اگلے چند برسوں میں آنے والے خلابازوں کے لیے راہ ہموار کریں گے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم