دنیا کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور اس کے نتیجے میں سمندروں کی سطح میں اضافے نے ساحلی بستیوں کے مستقبل پر سوال کھڑے کردیے ہیں۔ عالمی اداروں نے سمندر کے کناروں پر آباد ایسے کئی گنجان آباد شہروں کی نشان دہی کی ہے جو گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں آئندہ چند عشروں کے دوران جزوی یا مکمل طور پر زیرِ آب آجائیں گے۔
انسانی بستیوں کو درپیش اس خطرے کے پیشِ نظر ماہرینِ تعمیرات اور نقشہ ساز ایسے طرزِ رہائش متعارف کرانے کی سعی کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں پانی اور انسانی آبادیاں ایک دوسرے کی بقا کے لیے خطرہ بنے بغیر ساتھ ساتھ رہ سکیں۔
اس نوعیت کی ایک اہم کوشش نیدرلینڈ میں کی جارہی ہے جہاں "آبی فنِ تعمیر" فروغ پارہا ہے اور سطحِ آب پر تیرتی ایک رہائشی بستی، ایک جیل اور گرین ہائوسزکی تعمیر پر کام جاری ہے۔
یوں پانی پہ تیرتی بستیاں، جو پہلے ایک خواب محسوس ہوتی تھیں، اب حقیقت کا روپ دھارنے والی ہیں۔ لیکن ان بستیوں کی وکالت کرنے والے ماہرین بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ان منصوبوں کے بعض پہلووں پر اب بھی باریک بینی سے غور کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ کوئی بھی کمی مستقبل میں کسی بڑے حادثے کو جنم دے سکتی ہے۔
تھائی لینڈ کا دارالحکومت بینکاک بھی سطحِ آب میں اضافے کے نتیجے میں مستقبل میں زیرِ آب آجانے کے خطرے سے دوچار ہے۔ جب کہ دنیا کے کئی دیگر بڑے شہر اور معاشی مراکز بشمول ٹوکیو، لندن، جکارتہ، سڈنی اور شنگھائی کو بھی آئندہ دہائیوں میں اسی نوعیت کے خطرات کا سامنا کرنا ہوگا۔
اگر سطحِ آب پہ تیرتی بستیوں کا منصوبہ کامیاب ہوگیا تو نیدرلینڈ ان تمام شہروں کے لیے ایک مثال بن سکتا ہے۔ نیدرلینڈ پہلے ہی اس حوالے سے اپنے تجربات اور ٹیکنالوجی سے انڈونیشیا، چین، تھائی لینڈ، دبئی اور مالدیپ کو آگاہ کر رہا ہے۔
نیدرلینڈ کی ایک کمپنی مالدیپ میں سطحِ آب پر تیرتے جزیروں کے ایک سلسلے کی تعمیر میں مصروف ہے۔ اس سلسلے کا پہلا جزیرہ اگلے سال تک تیار کرلیا جائے گا جس میں کئی ہوٹل، ایک کنونشن سینٹر، پرآسائش سیاحتی کشتیوں کی ایک بندرگاہ اور رہائش گاہیں تعمیر کی جائیں گی۔
اسٹیل کے تاروں سے جڑے یہ جزیرے 'لیگو' کے بلاکس کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے جاسکیں گے جب کہ ان پر ایک 'گالف کورس' بھی تعمیر کیا جائے گا۔
اس منصوبے پہ اٹھنے والے اخراجات کا تخمینہ 500 ملین ڈالر لگایا گیا ہے جو مالدیپ حکومت اور نجی سرمایہ کار برداشت کریں گے جب کہ منصوبے کو 2015 تک مکمل کرلیا جائے گا۔
منصوبے میں ایک تیرتی مسجد کی تعمیر بھی شامل ہے جسے پہلے دبئی کے لیے تیار کیا جانا تھا لیکن معاشی بحران کے باعث دبئی حکومت اس سے دستبردار ہوگئی تھی۔