سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگانا ابھی باقی ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے جس میں ہونے والے نقصان کو ڈاکومینٹ کرنا ابھی باقی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب کے دوران ہونے والے نقصانات کا موازنہ 2010 میں آنے والے سیلاب سے کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی جانب سے اظہارِ ہمدردی اور تعاون کی یقین دہانی پر وہ ان کے شکر گزار ہیں۔
وزیرِ اعظم نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ایک ساتھ مل کر ملک کو دوبارہ بہتر بنائیں گے۔
سوات میں سیلابی ریلوں سے تباہی، بلوچستان کے کئی اضلاع میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس متاثر
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی [پی ٹی اے] نے کہا ہے کہ بلوچستان میں موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے آپٹیکل فائبر کیبل کو نقصان پہنچا ہے جس سے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق کوئٹہ، زیارت، خضدار، لورالائی، پشین، چمن، پنجگور، ژوب، قلعہ سیف اللہ اور قلعہ عبداللہ میں مواصلاتی نظام متاثر ہے جس کی بحالی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
سوات اور کالام کی تازہ ترین صورتِ حال
صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقوں سوات، کالام، بحرین بھی سیلاب کے باعث شدید متاثر ہیں۔
سوات سے تعلق رکھنے والے صحافی شہزاد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دریائے سوات میں شدید طغیانی کے باعث سیاحتی قصبے کالام کی تاریخی جامع مسجد میں پانی داخل ہوا ہے جب کہ دریا کے کنارے آبادی بشمول ہوٹل اور دکانیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔
سوات کے ڈپٹی کمشنر نے جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں مینگورہ شہر سمیت دریائے سوات کے کنارے تمام آبادی کو خطرے میں قرار دیا ہے۔
صحافی شہزاد خان کے مطابق بحرین اور مدین میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے اور دونوں علاقوں میں 100 سے زائد مکانات تباہ ہونے کے علاوہ کئی ہوٹلز اور رابطہ پل بھی بہہ گئے ہیں۔ کالام روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ بحرین بازار بھی سیلابی پانی میں ڈوب گیا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا بلاول بھٹو کے ہمراہ سکھر کا دورہ
وزیرِ اعظم شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے لیے سکھر پہنچ گئے ہیں۔
وزیرِ اعظم کے ہمراہ وزیرِ اعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ، سردار ایاز صادق ، خرم دستگیر خان سمیت دیگر حکام موجود ہیں۔
سکھر میں وزیرِ اعظم کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے سیلاب کی تازہ ترین صورتِ حال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے سندھ میں کھجور، کپاس اور گنے کی فصل تباہ ہو گئی ہے۔
حکام کے مطابق لاکھوں افراد سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہوئے ہیں جب کہ بارش کے باعث لوگوں کو کچے مکانات چھوڑنے کا کہا جا رہا ہے۔