سوات کی تازہ ترین صورتِ حال
دریائے سوات میں آنے والی طغیانی کے باعث کئی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سیلاب کے باعث 130 کلومیٹر سڑکیں اور 15 رابطہ پل تباہ ہو گئے ہیں جب کہ لینڈ سلائیڈنگ اور مختلف حادثات میں سوات کے مختلف علاقوں میں 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
سیلاب کے باعث 100 سے زائد مکانات اور درجنوں ہوٹل بھی سیلابی ریلوں کی نذر ہو گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق 15 جون سے اب تک صوبے میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 226 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
نوشہرہ کی صورتِ حال
دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کی وجہ سے کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں پانی کی سطح اس قدر بلند ہے کہ مین جی ٹی روڈ کے کناروں تک پانی پہنچ چکا ہے۔
نوشہرہ میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں جب کہ فوج اور ریسکیو اہلکار سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے میں مصروف ہیں۔ نوشہرہ کے کئی دیہات سمیت جی ٹی روڈ پر موجود کئی کاروباری مراکز بھی سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس وقت دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر دو لاکھ کیوسک سے زائد کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نوشہرہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ محفوظ مقامات میں منتقل ہو جائیں، اُن کے بقول سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔
جمعے کو دریائے کابل اور دریائے سوات میں آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث کئی علاقوں سے لوگوں کو نکلنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ سیلابی ریلوں میں پھنسے کئی افراد کو ریسکیو اداروں کی جانب سے نکالا گیا ہے۔
نوشہرہ کی صورتِ حال دیکھیے ان تصاویر میں۔۔۔
بلوچستان کی صورتِ حال
پاکستان کا صوبہ بلوچستان بارشوں اور سیلاب کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔
کوئٹہ میں جمعرات اور جمعے کو مسلسل 36 گھنٹے ہونے والی بارش نے نظامِ زندگی مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
بلوچستان کے علاقے نصیر آباد، جھل مگسی، بولان، جعفر آباد، سبی، میں کئی دیہات زیرِ آب جب کہ ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ سیلاب کے باعث ریلوے ٹریکس کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے جب کہ مواصلاتی رابطے بھی منقطع ہوئے ہیں۔