پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع ان دنوں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث شدید متاثر ہیں۔معمول سے زیادہ بارشوں کے باعث گھر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جب کہ بڑے پیمانے پر املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔محکمۂ موسمیات نے علاقے میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
مقامی افراد کے مطابق اب تک کسی حکومتی نمائندے نے ان کا حال تک نہیں پوچھا ہے ۔ سیلاب سے متاثرہ افراد مقامی اور مخیر افراد کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت خوراک حاصل کر رہے ہیں۔ مقامی افراد کا دعویٰ ہے کہ سرکاری ادارے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہیں برائے نام امداد کرکے چلے جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ ٰڈیرہ غازی خان ڈویژن میں چار اضلاع ڈیرہ غازی خان، راجن پور، مظفر گڑھ اور لیہ شامل ہیں۔ اس ڈویژن کا 52 فی صد رقبہ پہاڑی علاقوں جب کہ 48 فی صد رقبہ میدانی علاقوں پر مشتمل ہے۔
راجن پور کی تحصیل روجھان کے گاؤں بستی دوڑ والا کے رہائشی مظہر حسین بتاتے ہیں کہ ان کے علاقے میں بارشوں سے بہت تباہی ہوئی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ اُن کے علاقے کے بیشتر گھر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ بہت سے مویشی مر گئے ہیں یا پانی میں بہہ گئے ہیں جب کہ مالی نقصان بھی ہوا ہے۔
ان کے بقول 18 اگست کی رات ہونے والی بارش کے بعد لوگوں نے اپنی گھروں کی چھتوں، درختوں یا جہاں جگہ ملی وہاں پناہ لی۔
ان کا کہنا تھا کہ 19 اگست کو سیلابی پانی کی سطح کچھ کم ہوئی ہے مگر 20 اگست سے مزید بارشوں کی توقع ہے جس سے رہی سہی کسر بھی نکل جائے گی۔
مظہرحسین کے مطابق ان کے گاؤں سمیت دیگر علاقوں میں خوراک کی قلت کا بھی سامنا ہے اور مقامی لوگ پریشانی کا شکار ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ مقامی انتظامیہ اور سیاسی قائدین لوگوں کی مدد کم اور دعوے زیادہ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے کے مخیر حضرات اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں کے کھانے پینے کا بندوبست کرتے ہیں۔ لیکن وہ لوگ بھی اب تھک چکے ہیں۔
وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں مقامی سیاسی رہنما رکن قومی اسمبلی خواجہ شیراز احمد اور سابق وزیرِاعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے رابطے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
ڈیرہ غازی خان کے مقامی صحافی اور مصنف ملک سراج بتاتے ہیں کہ ڈی جی خان اور راجن پور کے مغربی جانب کوہ سلیمان کا پہاڑی سلسلہ ہے، جہاں رواں سال ضرورت سے زیادہ بارشیں ہوئی ہیں اور مزید بارشوں کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
'لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں'
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ سرکاری اعدادوشمار اور ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک دو لاکھ ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔چار ہزار سے زائد مکانات بالکل ختم ہوچکے ہیں۔ داجل، حاجی پور، میرہ پور سمیت دیگر بڑے علاقوں کا ضلع راجن پور سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔ اس کے علاوہ داجل پور اور محمد پور کے درمیان پل بھی بہہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔کوہِ سلیمان سے آنے والے سیلابی پانی سےتحصیل تونسہ شریف کے 95 فی صد، مٹھوان اور ٹھٹھہ لغاری کے بہت سے علاقےزیرِآب ہیں۔جہاں املاک، فصلوں اور جانوروں کو نقصان پہنچا ہے۔
ضلع راجن پور کے مقامی صحافی الیاس گبول بتاتے ہیں کہ سیلاب سے یہ ضلع سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ کئی مقامات پر چشمہ رائٹ بینک کینال ٹوٹ گیا ہے، جن سے تونسہ شریف کی قریبی بستیاں زیر آب ہیں۔ اس کے علاوہ علاقے میں ہیضہ اور دیگر وبائی امراض بھی پھیل رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ سیلابی پانی سے انڈس ہائی وے کئی مقامات پر زیرِ آب ہے، جس سے کراچی سے پشاور براستہ ڈیرہ غازی خان جانے والی ٹریفک کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں: ڈپٹی کمشنر
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان محمد انور بریار کے مطابق معمول سے زیادہ بارشوں اور اس سے بننے والی سیلابی صورتِ حال کے باعث علاقے میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔فلڈ ریلیف کیمپس اور متاثرہ بستیوں میں کشتیوں اور گاڑیوں کی مدد سے امدادی سامان کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پانچ ہزار سے زائدسیلاب زدگان کو تین وقت کا کھانا دیا جا رہا ہے۔
وائس آف امریکہ کی جانب سے جب ان سے رابطہ کیا گیا تو وہ امدادی کاموں کی نگرانی کے باعث دستیاب نہیں ہوسکے۔ البتہ ان کی جانب سے بھیجے گئے بیان کے مطابق ریسکیو 1122 لوگوں کو کشتیوں کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے۔
بیان کے مطابق لوگوں کو محفوظ سرکاری اسکولوں میں رکھا جا رہا ہے، جہاں انہیں کھانا اور مفت ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب ڈیرہ غازی خان انتظامیہ نے بارشوں اور اس سے بننے والی سیلابی صورتِ حال کے باعث نقصانات کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں برس 25 جولائی سے 20 اگست کے دوران 342 بستیاں، 80 یونین کونسلز سیلابی پانی سے متاثر ہوئی ہیں۔اسی طرح رود کوہیوں کے پانی سے چھ لاکھ 99 ہزار 502 افراد براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔ جب کہ 14 لاکھ 81 ہزار 361 ایکڑ رقبہ متاثر ہوا ہے۔سیلابی پانی سے 58 ہزار593 مکانات تباہ ہوئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 25 جولائی سے 13 اگست تک تحصیل ڈیرہ غازی خان، تونسہ، کوٹ چھٹہ، کوہ سلیمان میں 242 بستیاں زیرِآب آئیں۔ اسی طرح 14سے 20 اگست کے دوران ان تحصیلوں میں مجموعی طور پر 100 بستیاں اور ستائیس یونین کونسلز براہ راست متاثر ہوئیں۔