رسائی کے لنکس

کابل: نیٹو سمیت 15 ملکوں کا طالبان سے جنگ بندی کا مطالبہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغانستان میں تعینات نیٹو کے نمائندوں سمیت 15 ملکوں کے سفارت خانوں نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی عسکری مہم جوئی بند کردیں۔ یہ مطالبہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب چند گھنٹے قبل دوحہ میں منعقدہ امن اجلاس کے دوران متحارب افغان فریقین جنگ بندی پر رضامند نہیں ہوپائے۔

اس سے قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان اہلکاروں پر مشتمل وفد کی طالبان کی سیاسی قیادت سے ملاقات ہوئی، جس کے بعد اتوار کو رات گئے جاری ہونے والے بیان میں افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا کوئی ذکر سامنے نہیں آیا۔

اپنے بیان میں 15 ملکوں کے سفارت کاروں اور نیٹو کے نمائندے نے عید کے مذہبی تہوار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو چاہیے کہ وہ عید الاضحیٰ پر لڑائی بند کر دیں اور دنیا کو باور کرائیں کہ وہ امن عمل کے حامی اور اس کے لیے پرعزم ہیں۔

بیان پر آسٹریلیا، کینیڈا، چیک ریپبلک، ڈینمارک، یورپی یونین کے وفد، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، کوریا، نیدرلینڈز، اسپین، سویڈن، برطانیہ اور امریکہ کے علاوہ نیٹو سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ سولین نمائندوں کے دستخط موجود ہیں۔

عید کی تعطیلات کے دوران طالبان نے مختصر دورانیے کی جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کے خواہاں ہیں کہ افغان امن کےماحول میں عید منائیں۔

ایسے میں جب 20 برس کی لڑائی کے بعد امریکی قیادت والی غیر ملکی افواج کا ملک سے انخلا جاری ہے،اس بار طالبان نے عید کے موقع پر کوئی اہم اعلان جاری نہیں کیا، جب کہ وہ ملک بھر کے کئی علاقوں میں تیزی کے ساتھ قبضے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور غیر معمولی کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔

پیر کے دن کے اس بیان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی گئی ہے، جیسا کہ ان اسکولوں کا بند کیا جانا جو ان علاقوں میں واقع ہیں جنھیں طالبان نے فتح کیا ہے۔ اس سے قبل، جنگجو اس طرح کے عمل سے متعلق خبروں کی تردید کر چکے ہیں۔

تصفیے کی تلاش

طالبان نے پیر کے روز کہا ہے کہ انھوں نے کابل کے جنوب مغرب میں واقع صوبہ ارزگان کے دھر اود ضلعے کو فتح کرلیا ہے، جس معرکے کے دوران گزشتہ رات ان کی سرکاری فوج سے شدید جھڑپیں ہوئیں۔ صوبائی حکام نے طالبان کی پیش قدمی کی تصدیق کی ہے۔

علاقے میں تعینات فوج نے بتایا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے باغیوں سے شمالی صوبہ سمنگان کے درہ صف بالا ضلعے کا قبضہ چھڑا لیا ہے۔ فوج نے بتایا ہے کہ ضلعے کے قائم مقام گورنر اور دو کمانڈروں سمیت 24 طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

پیر کے دن بھی جھڑپوں کا یہ سلسلہ جاری رہا۔خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ فوج کی جانب سے فراہم کردہ اطلاع کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

صدر اشرف غنی نے پیر ہی کے روز ملک کے مغرب میں واقع صوبہ ہرات کے دارالحکومت کا دورہ کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ حالیہ دنوں کے دوران دارلحکومت ہرات کے شہر کے علاوہ طالبان نے 17 اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے جب کہ ہرات کا محاصرہ جاری ہے۔

[اس خبر میں شامل اطلاعات رائٹرز کی رپورٹ پر مبنی ہیں]

XS
SM
MD
LG