ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کے دائمی مرض میں مبتلا، 208 کلو وزنی شخص اگر کرونا وائرس جیسی مہلک وبا کو شکست دینے میں کامیاب ہو جائے تو بھلا اس سے بڑا کمال اور کیا ہو سکتا ہے۔
میکسیکو سے تعلق رکھنے والے اور دنیا کے سب وزنی اور فربہ 36 سالہ ہوآن پیڈرو فرانکو نے، جن کے پاس موٹاپے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے، بلآخر کرونا وائرس کو پچھاڑنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
ہوآن پیڈرو فرانکو کا نام 33 سال کی عمر میں 2017 میں دنیا کے سب سے وزنی شخص کے طور پر گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا گیا تھا۔
اس وقت ہوآن پیڈرو فرانکو کا وزن 595 کلو تھا۔ جب کہ اب ان کا وزن 208 کلو ہے۔ مبصرین وزن میں اس قدر کمی کو بھی ایک کمال قرار دے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق کرونا وائرس کے ہاتھوں اپنی67 سالہ والدہ کو کھو دینے والے ہوآن پیڈرو فرانکو کا کہنا ہے کہ کرونا سے صحت یابی، کئی برس کی ڈائٹنگ، ورزش اور معدے کے حجم کو چھوٹا کرنے کے تین آپریشنز کے باعث ممکن ہوا ہے۔
ان سرجریز کے نتیجے میں ہوآن پیڈرو فرانکو کا سینکڑوں کلو وزن کم ہوا اور انہیں بلڈ پریشر اور شوگر پر قابو پانے میں مدد ملی۔
ہوآن پیڈرو فرانکو نے 'اے ایف پی' سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک خطرناک بیماری ہے۔ مجھے کرونا وائس کے دوران سر اور جسم میں درد، سانس لینے میں دشواری اور بخارکا سامنا کرنا پڑا۔
فرانکو کے موٹاپے کا علاج کرنے والی ڈاکٹروں کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر انتونیو کا کہنا ہے کہ ذیابیطس، خون کا زیادہ دباؤ اور دل کے مریضوں کو کرونا وائس سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
ان کے بقول ایسے مریضوں کے کرونا وائس سے صحت یابی کا امکان کم ہوتا ہے ایسے میں فرانکو کا اس مہلک وبا سے صحت یاب ہونا ایک غیر معمولی واقعہ ہے
ڈاکٹر انتونیو کا کہنا تھا کہ ہوآن پیڈرو فرانکو نے کرونا وائرس کے خلاف ایک مشکل جنگ لڑی ہے۔