کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں ہونے والے ایک مبینہ خود کش حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق دھماکہ ہفتے کی شب اس وقت ہوا جب مقامی افراد عید کی خریداری میں مصروف تھے۔ کوئٹہ پولیس کے سربراہ عبدالرزاق چیمہ نے تصدیق کی ہے کہ دھماکہ خود کش حملے کا نتیجہ ہے۔
جائے وقوعہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سی سی پی او کوئٹہ نے بتایا کہ حملہ آور ہزارہ ٹاؤن کے مرکزی بازار کی جانب جانے کی کوشش کر رہا تھا جس نے سکیورٹی اہلکاروں کے روکنے پر 'ہزارہ ٹاؤن علی آباد گرلز ہائی اسکول' کے نزدیک خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
حملے میں ایک درجن سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس اور کمبائنڈ ملٹری اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی نے انگریزی روزنامے 'ڈان' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کے بعد شہر کے تمام اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔
ایس ایس پی کوئٹہ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملہ آور نے پانچ سے سات کلوگرام بارودی مواد اپنے جسم سے باندھا ہوا تھا۔
خیال رہے کہ ہزارہ ٹاؤن ہزارہ برادری کے افراد کی بستی ہے جن کا تعلق شیعہ مکتبِ فکر سے ہے۔کوئٹہ میں ہزارہ برادری افراد پر شدت پسندوں کی جانب سے گزشتہ کئی برسوں سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے جن میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مسلسل حملوں کے باعث ہزارہ ٹاؤن کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر 24 گھنٹے سکیورٹی اہلکار تعینات ہوتے ہیں اور کسی بھی فرد کو بغیر تلاشی کے بستی میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
کوئٹہ میں 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والا یہ دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل جمعے کو شہر کے سپنی روڈ پر ایک بم دھماکے میں سات افراد زخمی ہوگئے تھے۔