رسائی کے لنکس

پیرس میں استاد قتل، حملہ آور پولیس کی فائرنگ سے ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

فرانس کے دارالحکومت پیرس کے نواح میں تاریخ کے ایک استاد کا سر کاٹ کر قتل کر دیا گیا۔ جب کہ مبینہ حملہ آور کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں نے اس واقعے کو بھی 'اسلامی دہشت گردی' قرار دیا ہے۔ انہوں نے قوم سے انتہا پسندی کے خلاف متحد ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

حکام کے مطابق قتل ہونے والے تاریخ کے استاد نے اپنی کلاس میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں پر بحث کی تھی۔

حکام نے دہشت گردی کی کارروائی کے شبے میں ایک نو عمر سمیت چار افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق فرانسیسی صدر نے واقعے کے بعد کانفلانس قصبے میں واقعہ سینٹ ہونروئے اسکول کا دورہ کیا اور اسٹاف سے ملاقات کی۔

صدر ایمانوئل میکخواں کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک ساتھی اس وجہ سے قتل کر دیا گیا کیوں کہ وہ آزادیٔ اظہار اور عقیدہ رکھنے یا نہ رکھنے کی آزادی پڑھاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس حملے سے ہم میں تفریق پیدا نہیں ہونی چاہیے۔ کیوں کہ یہی انتہا پسند چاہتے ہیں۔

یہ واقعہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب فرانس میں میکخواں کی حکومت انتہا پسند افراد کے خلاف ایک بل لانا چاہتی ہے۔ ان انتہا پسند افراد کے بارے میں حکومت کا کہنا ہے کہ وہ فرانس میں ایک متوازی معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔

یورپ میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعداد فرانس میں آباد ہے۔ فرانس میں اسلام 50 لاکھ پیروکاروں کے ساتھ دوسرا بڑا مذہب قرار دیا جاتا ہے۔

حکام کے مطابق مبینہ حملہ آور کو جائے وقوع سے 600 گز کے فاصلے پولیس نے گولی مار کر ہلاک کیا۔ حملہ آور کے پاس ایک چاقو اور ایئر سافٹ گن تھی جس سے پلاسٹک کی گولیاں فائر کی جاتی ہیں۔

قتل کیے جانے والے استاد کو اسکول میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں پر بحث شروع کرانے پر حملے سے دس روز سے دھمکیاں مل رہی تھیں اور اسکول میں ایک طالب علم کے والدین نے استاد کے خلاف شکایت بھی درج کرائی تھی۔

فرانس میں مسلم مخالف جذبات اور واقعات میں اضافہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:51 0:00

پولیس کے مطابق حملہ آور کا کوئی بچہ اسکول میں زیرِ تعلیم نہیں ہے۔

حکام کے مطابق پولیس حملہ آور کے دوست اور عزیزوں کے گھروں میں تلاشی لے رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG