عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سابق سربراہ ڈومنک اسٹراس کان اپنی اہلیہ این سِنکلائیر کے ہمراہ اتوار کو علی الصباح نیو یارک سے اپنے آبائی وطن فرانس پہنچ گئے۔
نیو یارک کے ایک ہوٹل کی ملازمہ سے جنسی زیادتی کے الزام میں کینڈی ایئر پورٹ پر گرفتاری اور بعد ازاں مقدمہ درج ہونے کی وجہ سے اسٹراس کان نے مئی میں آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اُنھوں نے تقریباً ایک ہفتہ جیل میں اور مزید چھ ہفتے نظر بندی میں گزارے۔ اُن پر امریکہ چھوڑنے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔
تاہم گزشتہ ہفتے مینہیٹن کے وکلاء استغاثہ کی جانب سے الزامات واپس لینے پر اسٹراس کان کو امریکہ چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی ۔ استغاثہ کا کہنا تھا کہ اُنھیں مدعی، گنی سے تعلق رکھنے والی تارک وطن نفیسہ تو دیالو پر مزید اعتبار نہیں۔
اسٹراس کان اُن پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں، لیکن دیالو مقدمے میں کیے گئے دعوؤں پر بدستور قائم ہیں۔
یہ اسکینڈل منظر عام پر آنے سے قبل خیال کیا جا رہا تھا کہ اسٹراس کان 2012ء کے انتخابات میں فرانس کے صدر نیکولا سارکوزی کے مرکزی حریف ہوں گے۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا صدارتی انتخابات میں وہ اب بھی سوشلسٹ پارٹی کی طرف سے امیدوار نامزد ہونے کی کوشش کریں گے یا نہیں۔