فرانس کے ایک جج نے امریکہ سے درخواست کی ہے کہ گوانتاناموبے کیوبا میں امریکی فوجی حراستی مرکزجا کر وہاں فرانس کے سابق قیدیوں کی ان شکایات کی تحقیقات کی اجازت دی جائے کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیاتھا۔
جج سوفی کلیمنٹ نے منگل کے روز کہا کہ وہ مذکورہ قیدیوں کی گرفتاری اور تین فرانسیسی شہریوں کی وہاں منتقلی سے متعلق تمام دستاویزات تک رسائی حاصل کرنے کی خواہش مند ہیں۔
ناصر ساسی، مراد بنچیلالی اور خالد بن مصطفی کو پاک افغان سرحد پر 2001ء کے آخر میں گرفتار کرنے کے بعد گوانتانامومنتقل کردیا گیاتھا۔
انہیں 2004ء اور 2005ء کے دوران وطن واپس بھیج دیا گیا تھا جہاں انہیں بعدازاں رہا کردیا گیا۔
مذکورہ افراد نے فرانس میں پوچھ گچھ کے دوران جج کو بتایا کہ حراست کے دوران انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس دوران انہیں ماراپیٹا گیا اور جنسی طور پر ہراساں بھی کیا گیا۔
امریکہ پر گیارہ ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں گوانتانامو میں امریکہ نے ایک حراستی مرکز قائم کیاتھا۔ حراستی مرکز کے قیام کے حامی یہ کہتے ہیں دہشت گردی کی روک تھام کی کوششوں کے سلسلے میں ایسا کرنا ضروری تھا جب کہ مخالفین کا کہناہے کہ اس قیدخانے میں تفتیش کے دوران سخت طریقے اختیار کیے گئے جس میں امریکی تشخص کو بھاری نقصان پہنچا۔
جنوری 2009ء میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر براک اوباما نے ایک سال کے اندر گوانتاناموبے کے حراستی مرکز کو بند کرنے کا حکم جاری کیاتھا۔ لیکن کانگریس کی جانب سے سویلین عدالتوں میں مقدمے چلانے کے لیے قیدیوں کی گوانتانامو سے امریکہ منتقلی کی راہ میں رکاوٹ کے بعد اس حراستی مرکز کو کھلا رکھنا پڑرہاہے۔