فرانس کے وزیر اعظم نکولس فیلن نے ان الزامات کو رد کردیا ہے کہ ان کی حکومت ہلاکتوں کے اس سلسلے کو وقوع پذیر ہونے سے روک سکتی تھی جس میں ایک بنیاد پرست مسلمان نوجوان کو سات افراد ہلاک کرنے کا موقع ملا۔
فیلن نے جمعے کو فرانسیسی ریڈیو پر کہا کہ جرائم پیشہ ماضی کے باوجود، حکام کے پاس 23 سالہ محمد مراح کی مستقل نگرانی کرنے کی کوئی خاص وجہ موجود نہیں تھی، اور ایسے شواہد بھی نہیں تھے کہ وہ اس طرح کے مہلک حملے کرے گا۔
ایک اور خبر کے مطابق پولیس نے مبینہ شخص کی والدہ ، بھائی اور بھائی کی گرل فرینڈ کو حراست میں رکھا ہوا اور وہ یہ جاننے کی کوشش کررہی ہے کہ آیا یہ مراح کا ذاتی فعل تھا یا کچھ اور لوگ بھی اس کے ساتھ شامل تھے۔
فرانسیسی نژاد مراح پر، جس کا آبائی وطن الجیریا تھا ، تین فرانسیسی نیم فوجی اہل کاروں ، ایک یہودی مذہبی راہنما، اور تولوز کے ایک یہودی اسکول میں تین بچوں کو ہلاک کرنے کاالزام ہے۔
مراح نے ان حملوں کے لیے موٹر سائیکل کا استعمال کیا اور حکام کا کہناہے کہ تمام واقعات میں ایک ہی قسم کے ہتھیار چلائے گئے۔
پراسیکیوٹر فرانکوس مولنز نے کہا ہے مبینہ حملہ آور نے اپنے ہر حملے کی ویڈیو فلم بھی تیار کی۔
تفتیش کاروں نے تولوز میں واقع اس اپارٹمنٹ بلڈنگ سے شواہد اکھٹے کرنے شروع کردیے ہیں جہاں مراح رہ رہاتھا۔ اور جہاں وہ 32 گھنٹے تک سیکیورٹی فورسز کے محاصرے میں رہنے کے بعد جمعرات کو ہلاک ہوگیاتھا۔
محاصرے کے دوران مراح نے مذاکرات کاروں کو بتایا تھا کہ اس نے فلسطینی بچوں کے قتل اور افغانستان میں فرانسیسی فوج کی موجودگی کے خلاف احتجاج کے لیے لوگوں کو گولیاں مار کر ہلاک کیاتھا۔