فرانس کے حکام نے کہا ہے کہ صدر فرانسواں اولاند کی طرف سے اس اصرار پر کہ اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات میں وہ صرف شام کی صورتحال پر بات کریں گے، صدر ولادیمرپوتن آئندہ ہفتے پیرس کا دورہ نہیں کریں گے۔
پوتن کو 19 اکتوبر کو پیرس آنا تھا جہاں انھوں نے نئے "آرتھوڈوکس چرچ" کا افتتاح کرنا تھا۔
ایک روز قبل ہی فرانس نے کہا تھا کہ شام کے مشرقی شہر حلب پر بمباری کی مہم پر روس کو جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وزیر خارجہ جین مارک ایرائل نے پیر کو فرانس انٹر ریڈیو کو بتایا کہ یہ بمباری جنگی جرائم ہیں، "حلب میں جو ہو رہا ہے اور اس میں جو بھی شریک ہیں بشمول روسی راہنما بھی۔"
ان کا کہنا تھا کہ فرانس بین الاقوامی عدالت انصاف کے استغاثہ سے مشورہ کرے گا تا کہ یہ دیکھا جا سکے کہ تحقیقات کو کس طرح شروع کیا جائے۔
"ہم اس سے متفق نہیں ہیں کہ جو روس کر رہا ہے، حلب پر بمباری۔ فرانس حلب میں آبادی کے تحفظ کے لیے اس سے پہلے کبھی بھی اتنا پر عزم نہیں رہا۔"
ماسکو شام میں شہریوں پر حملوں کو مسلسل مسترد کرتا آ رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گرد گروپوں کو ہدف بنا رہا ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر فرانسواں اولاند اپنے روسی ہم منصب ولادیمر پوتن سے ملاقات سے بھی انکار کر سکتے ہیں جو آئندہ ہفتے فرانس کے دورے پر آ رہے ہیں۔
ان کے بقول اگر اولاند، پوتن سے ملاقات پر آمادہ ہوتے ہیں تو یہ "صرف رسمی جملوں کے لیے نہیں ہو گا، یہ وقت ہو گا کہ حقیقت پر بات کی جائے۔"
گزشتہ ہفتے روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو روک دیا تھا جو فرانس اور اسپین نے شام میں بمباری کی روک تھام کے لیے تجویز کی تھی۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ بین لاقوامی عدالت انصاف حلب میں بمباری کی کس طرح تحقیقات کرے گی کیونکہ نہ ہی روس اور نہ ہی شام اس عدالت کے رکن ہیں۔