کراچی —
سندھ میں لازمی تعلیم کی مفت فراہمی کا بل منطور کرلیا گیا ہے۔ بدھ کے روز سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران پانچ سے سولہ برس تک کے بچوں کو لازمی تعلیم مفت فراہم کرنے کا بل اتفاق ِ رائے سے منظور کرلیا گیا۔ بل کے قانون کے مطابق سندھ بھر کے تمام سرکاری اسکولوں میں پانچ سے سولہ برس تک کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائےگی۔
لازمی تعلیم مفت فراہم کرنے کے بل کے مطابق سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم تمام بچوں کے اسکول کی کتابیں، اسکول بیگز اور سفری انتطامات کا تمام خرچ حکومت ِسندھ برداشت کرے گی۔
سندھ کی نجی درسگاہوں میں بھی زیر ِتعلیم غریب بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی کے قانون میں واضح کیا گیا ہے کہ نجی اسکول بیس فیصد کوٹہ غریب بچوں کیلئے مختص کریں۔ جبکہ یہ اسکول ایسے مستحق بچوں سے کسی قسم کی فیس یا مراعات لینے کے اہل نہیں ہوں گے جسے حکومت کی جانب سے مفت تعلیم فراہم کرنے کیلئے مراعات دی جائیں گی۔
جو نجی اسکول حکومت سے کوئی مراعات نہیں لے رہے ان اسکولوں میں پانچ فیصد کوٹہ غریب بچوں کیلئے رکھا گیا ہے جبکہ نجی اسکولوں میں دہشت گردی سے متاثرہ دس فیصد بچوں کی مفت تعلیم کا بھی کوٹا مختص کیا گیا ہے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں نجی اسکولوں کو پچاس ہزار روپے جرمانے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
لازمی تعلیم مفت فراہم کرنے کے بل کے مطابق سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم تمام بچوں کے اسکول کی کتابیں، اسکول بیگز اور سفری انتطامات کا تمام خرچ حکومت ِسندھ برداشت کرے گی۔
سندھ کی نجی درسگاہوں میں بھی زیر ِتعلیم غریب بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی کے قانون میں واضح کیا گیا ہے کہ نجی اسکول بیس فیصد کوٹہ غریب بچوں کیلئے مختص کریں۔ جبکہ یہ اسکول ایسے مستحق بچوں سے کسی قسم کی فیس یا مراعات لینے کے اہل نہیں ہوں گے جسے حکومت کی جانب سے مفت تعلیم فراہم کرنے کیلئے مراعات دی جائیں گی۔
جو نجی اسکول حکومت سے کوئی مراعات نہیں لے رہے ان اسکولوں میں پانچ فیصد کوٹہ غریب بچوں کیلئے رکھا گیا ہے جبکہ نجی اسکولوں میں دہشت گردی سے متاثرہ دس فیصد بچوں کی مفت تعلیم کا بھی کوٹا مختص کیا گیا ہے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں نجی اسکولوں کو پچاس ہزار روپے جرمانے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔