دنیا بھر میں شہری اور سیاسی آزادیوں پر تحقیق کرنے والے امریکی ادارے فریڈم ہاؤس نے اپنی سال 2021 کی رپورٹ میں بھارت کو شہری آزادیوں کے لحاظ سے 'آزاد ملکوں' کی فہرست سے نکال کر 'جزوی طور پر آزاد' ملکوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
فریڈم ہاؤس نے اپنی 2021 کی رپورٹ میں شہری اور سیاسی آزادیوں کے حوالے سے بھارت کی تنزلی کی کئی وجوہات درج کی ہیں، جن میں بھارتی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ملک کے مسلمان اور دیگر اقلیتی گروہوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد، امتیازی پالیسیوں، میڈیا، تعلیمی ماہرین، سول سوسائٹی گروپس اور احتجاج کرنے والوں کی آواز دبانے کے لیے اختیار کی گئی پالیسیاں شامل ہیں۔
فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں جنوبی ایشیائی خطے کے تقریباً تمام ممالک شہری اور سیاسی آزادیوں کے لحاظ سے کم آزاد درجے کے ملکوں میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ فریڈم ہاؤس کسی ملک میں آزادیوں کی صورتِ حال کو جانچنے کے لیے سیاسی آزادیوں، انٹرنیٹ کی آزادی اور شہری آزادیوں کی صورت حال کو مد نظر رکھتا ہے۔
نئی رپورٹ میں بھارت کے علاوہ سات مزید ممالک کو بھی 'نیم آزاد' قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان پہلے ہی سے شہری آزادیوں کے حوالے سے 'جزوی طور پر آزاد ملک' کی فہرست میں شامل ہے۔
انٹرنیٹ تک رسائی کے حوالے سے رپورٹ میں پاکستان کو 'غیر آزاد ملک' قرار دیا گیا ہے۔ جنگ زدہ افغانستان اور میانمار جہاں فوج نے منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا ہے، رپورٹ کے مطابق ایک 'غیر آزاد' ملک ہے۔
تازہ ترین رپورٹ میں چین پر مختلف آزادیوں کے حوالے سے کڑی تنقید گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی آمریت چین نے دنیا میں منفی اثرات کو بڑھایا۔
رپورٹ کے مطابق چین نے کرونا وائرس کے پھوٹنے کے بعد غلط اطلاعات اور سینسرشپ کے ذریعے حقائق کو دبایا، جس سے اس عالمی وبا کے خلاف کوششوں کو دھچکا لگا۔
امریکہ میں چھ جنوری کو کانگریس پر حملے کے تناظر میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو اپنی جمہوریت کے دفاع کے لیے مختلف شہری معیارات کو بحال کرنا ہو گا اور معاشرے کے تمام طبقوں کے لیے اپنے اصولوں پر کاربند رہنا ہو گا۔
بھارت کی درجہ بندی میں گراوٹ کی وجہ کیا ہے؟
فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کہتی ہے کہ بھارت جو جمہوری اعتبار سے ایک کثیر جماعتی سیاسی نظام کا حامل ہے، وہاں وزیرِ اعظم نریندر مودی اور ان کی ہندو نیشنلسٹ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایسی پالیسیاں اپنائیں جن سے ملک کی مسلم آبادی کو امتیاز اور تشدد پر مبنی رویوں کا سامنا رہا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی آئین آزادی اظہار اور مذہبی آزادی جیسی شہری آزادیوں کی ضمانت دیتا ہے لیکن مودی حکومت کے دور میں صحافیوں، غیر سرکاری تنظیموں اور حکومت کے ناقدین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا۔
کرونا وبا کے خلاف اقدامات میں بھی بھارتی حکومت نے ایسے سخت گیر اقدامات کیے جن سے لاکھوں لوگوں کو ملک کے اندر ہی ایک سے دوسری جگہ ہجرت کرنا پڑی۔
اس سلسلے میں رپورٹ کہتی ہے کہ انتہا پسند ہندو قوم پرستی کی تحریک نے بھارتی مسلمانوں کو غیر منصفانہ انداز میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دینے کی تحریک دی، جس سے کئی مقامات پر مسلمانوں کو ہجوم کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم مودی اور ان کی جماعت چین جیسے ممالک کے مقابلے میں جمہوری اقدار کی چیمپئن بننے کی بجائے اپنے ملک بھارت کو ہی آمریت کی طرف دھکیل رہی ہے۔
رپورٹ میں بھارت اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے دونوں علاقوں کو 'غیر آزاد' قرار دیا ہے۔
سال 2021 کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس مسلسل پندرہواں سال تھا جب دنیا بھر میں سیاسی اور دیگر شہری آزادیاں تنزلی کا شکار رہیں۔