ہانگ کانگ کی ایک میڈیا کمپنی 'نیکسٹ ڈیجیٹل' کے مالک جمی لائے نے ضمانت پر رہائی کے بعد کہا ہے کہ ان کے لیے عوامی حمایت یہ ثابت کرتی ہے کہ جمہوریت کے لیے ان کی جدوجہد جائز اور قابلِ قدر مقصد ہے۔
71 سالہ لائے ان 10 افراد میں شامل ہیں جنہیں اس ہفتے چین کے قومی سلامتی کے ایک متنازع قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتار ہونے والوں میں ان کے دو بیٹے اور کمپنی کے چار سینئر عہدے دار بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جمہوریت کے لیے سرگرم کارکن اگنیس چو بھی زیرِ حراست ہیں۔ رپورٹس کے مطابق لائے کے ساڑھے چھ کروڑ ڈالر کے اثاثے ضبط کر لیے گئے ہیں۔
کمپنی کے خلاف کارروائیوں کا آغاز اس وقت ہوا جب اس کے ایک اخبار 'ایپل ڈیلی' کے دفتر پر 200 پولیس اہل کاروں نے چھاپہ مارا۔ اس کے بعد ہانگ کانگ کے عوام نے اخبار کے نئے شمارے اور اس کے اسٹاک کے حصص خرید کر اس کی جمہوریت پسندی کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
لائے جو جمہوری تحریک کے حامی ہیں، ان کی حراست اور اخبار کے دفتر پر چھاپے سے یہ خدشات جنم لے رہے ہیں کہ ہانگ کانگ اب ایسی جگہ نہیں رہی جہاں آرا کا کھل کر اظہار ممکن ہو۔
ضمانت پر رہائی کے بعد جمی لائے نے کہا ہے کہ جب انہیں ہتھکڑی لگائی گئی اور جب ان کے لیے فرش پر سونا دشوار ہوا تو ان کے ذہن میں کئی خدشات پیدا ہوئے۔
لائے نے کہا کہ انہوں نے اپنے کردار کو اپنی تقدیر کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔ جمی لائے نے، جو کیتھولک مسیحی ہیں، کہا کہ ایسا کرنے سے وہ پر سکون ہو گئے اور انہیں ایسا محسوس ہوا کہ خدا کی رحمت ان کے ساتھ ہے۔
چین کے نئے سیکیورٹی قانون کے مطابق جمی لائے پر الزام ہے کہ انہوں نے کسی دوسرے ملک کے ساتھ سازباز کی ہے۔
امریکہ نے ہانگ کانگ میں جمہوری آزادیوں کے سلب کیے جانے والے اقدامات پر سخت تنقید کی ہے۔