یمن میں پانچ ماہ سے زائد عرصے سے یرغمال فرانسیسی خاتون کو رہا کر دیا گیا ہے اور وہ جلد اپنے گھر واپس پہنچ جائیں گی۔
فرانس کے صدر فرانسواں اولاند کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ازابیل پرائم کے اہل خانہ کے لیے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت اس "خوش آئند نتیجے" کے تمام کوششیں بروئے کار لائی۔
بیان میں سلطنت عمان کے سلطان قابوس کا شکریہ بھی ادا کیا گیا لیکن یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ ازابیل کی رہائی کس طرح سے ممکن ہوئی۔
ازابیل سماجی ترقی کی ایک مشیر ہیں جو کہ ورلڈ بینک کی معاونت سے چلنے والے ایک منصوبے کے لیے کام کر رہی تھیں۔
فروری میں یمن کے دارالحکومت اسے انھیں اور ان کی مترجم کو اغوا کر لیا گیا تھا لیکن مترجم کو چند ہفتوں بعد رہا کر دیا گیا۔
مئی میں منظر عام پر آنے والی ایک وڈیو میں ازابیل کو ریت پر پریشان بیٹھے ہوئے دکھایا گیا اور وہ فرانسیسی حکام سے اپنی رہائی کے لیے درخواست کر رہی تھیں۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ اس خاتون کو کس نے اغوا کیا تھا، لیکن یمن میں مختلف مسلح قبائل ایسی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں جو اپنے مختلف مطالبات منوانے کے لیے مغربی شہریوں کو اغوا کرتے رہے ہیں۔
ایسے اغوا ہونے والے تقریباً سب ہی افراد بعد ازاں بخیریت رہا ہوئے اور ان کا کہنا تھا کہ اغوا کاروں کا رویہ ان کے ساتھ اچھا رہا۔
لیکن گزشتہ سال دسمبر میں ایک امریکی صحافی اور جنوبی افریقہ کا ایک معلم اس وقت ہلاک ہوگئے تھے جب انھیں اغوا کرنے والے القاعدہ کے شدت پسندوں کے خلاف یمن میں امریکی فورسز نے کارروائی کی۔
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں نے مغویوں کو ہلاک کر دیا تھا۔