واشنگٹن —
فرانس کے فضائی حملوں کے نتیجے میں وہ مذہبی شدت پسند جنھوں نے مالی کے شمالی علاقے کے ایک کلیدی قصبے پر قبضہ جما لیا تھا، پسپائی پر مجبور ہوگئے ہیں، اور مغربی افریقہ کی ایک علاقائی تنظیم نے ملک میں مزید فوجیوں کی فوری تعیناتی کے احکامات صادر کردیے ہیں۔
ہفتے کے روز عہدے داروں نےبتایا کہ فرانس کی افواج نے باغیوں کو کنعاٴ نامی قصبےسے دکھیل باہر کیا ہے۔
اِس قصبے پر قبضہ جمانے کے بعد مسلح افراد موپتی نامی علاقے سے صرف 25کلومیٹر کی دوری پر تھے، جو کہ حکومتِ مالی کے کنٹرول والا شمال کا علاقہ ہے۔
مالی میں موجود ’وائس آف امریکہ‘ کے ایک نامہ نگار نے بتایا ہے کہ اِس عسکری کارروائی کے نتیجے میں درجنوں مسلم شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
نامہ نگار نے یہ بھی بتایا ہے کہ اِس وقت مالی کی فوج نےقصبے کو دوبارہ اپنے قبضے میں لے لیا ہےاور مذہبی شدت پسند ’بور‘ اور ’دونزا‘ نامی دو قصبہ جات سے پسپا ہوچکے ہیں۔
دریں اثنا، فرانس کے وزیر دفاع ژاں ویزلی دوریاں نے ہفتے کے روز بتایا کہ جمعے کو شروع ہونے والے فضائی حملوں کے دوران، ہیلی کاپٹر کا ایک پائلیٹ ہلاک ہوگیا۔
فضائی حملوں کے جواب میں القاعدہ سے منسلک انصار الدین شدت پسند گروپ نے فرانس کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دی ہے۔
اِس دھمکی کے پیشِ نظر، فرانس کے صدر فرانسواں ہولاں نے فرانس میں سکیورٹی کو سخت احکامات جاری کر دیے ہیں، جِن میں سرکاری عمارتوں اور نقل و حمل کے مقامات پرکڑی نگاہ رکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔
اِس سے قبل، پیرس میں عہدے داروں نے مالی میں موجود فرانس کے تمام شہریوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ’عارضی طور پر‘ ملک چھوڑ دیں۔
ایک اور خبر کے مطابق، ہفتے کے ہی روز ECOWASکی علاقائی تنظیم نے مالی میں افریقی فوجیوں کی فوری تعیناتی کے اختیارات جاری کر دیے ہیں۔
برکینا فاسو اور نائجیر نے اِس دفاعی مشن کے لیےہر ایک کی طرف سے 500فوجی روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دسمبر میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مغربی افریقہ کی ریاستوں کی طرف سے مالی میں کم از کم 3000فوجی تعینات کرنے کے ایک منصوبے کی منظوری دی تھی، تاکہ فوج کو تربیت دے کر شمال کا علاقہ واگزار کرایا جائے۔ تاہم، ستمبر تک مالی میں کوئی فوجی آنے کی امید نہیں ہے۔
گذشتہ مارچ میں، جب باغی سپاہیوں نے ملک کے منتخب صدر کا تختہ الٹ دیا تھا، القاعدہ سے منسلک گروہوں نے مالی کے شمال کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ گروہوں نےاپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں سخت گیر شریعہ کے قوانین لاگو کردیے ہیں، جِس پر انسانی حقوق کے گروپوں نےاُن کی مذمت کی ہے۔
ہفتے کے روز عہدے داروں نےبتایا کہ فرانس کی افواج نے باغیوں کو کنعاٴ نامی قصبےسے دکھیل باہر کیا ہے۔
اِس قصبے پر قبضہ جمانے کے بعد مسلح افراد موپتی نامی علاقے سے صرف 25کلومیٹر کی دوری پر تھے، جو کہ حکومتِ مالی کے کنٹرول والا شمال کا علاقہ ہے۔
مالی میں موجود ’وائس آف امریکہ‘ کے ایک نامہ نگار نے بتایا ہے کہ اِس عسکری کارروائی کے نتیجے میں درجنوں مسلم شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
نامہ نگار نے یہ بھی بتایا ہے کہ اِس وقت مالی کی فوج نےقصبے کو دوبارہ اپنے قبضے میں لے لیا ہےاور مذہبی شدت پسند ’بور‘ اور ’دونزا‘ نامی دو قصبہ جات سے پسپا ہوچکے ہیں۔
دریں اثنا، فرانس کے وزیر دفاع ژاں ویزلی دوریاں نے ہفتے کے روز بتایا کہ جمعے کو شروع ہونے والے فضائی حملوں کے دوران، ہیلی کاپٹر کا ایک پائلیٹ ہلاک ہوگیا۔
فضائی حملوں کے جواب میں القاعدہ سے منسلک انصار الدین شدت پسند گروپ نے فرانس کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دی ہے۔
اِس دھمکی کے پیشِ نظر، فرانس کے صدر فرانسواں ہولاں نے فرانس میں سکیورٹی کو سخت احکامات جاری کر دیے ہیں، جِن میں سرکاری عمارتوں اور نقل و حمل کے مقامات پرکڑی نگاہ رکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔
اِس سے قبل، پیرس میں عہدے داروں نے مالی میں موجود فرانس کے تمام شہریوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ’عارضی طور پر‘ ملک چھوڑ دیں۔
ایک اور خبر کے مطابق، ہفتے کے ہی روز ECOWASکی علاقائی تنظیم نے مالی میں افریقی فوجیوں کی فوری تعیناتی کے اختیارات جاری کر دیے ہیں۔
برکینا فاسو اور نائجیر نے اِس دفاعی مشن کے لیےہر ایک کی طرف سے 500فوجی روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دسمبر میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مغربی افریقہ کی ریاستوں کی طرف سے مالی میں کم از کم 3000فوجی تعینات کرنے کے ایک منصوبے کی منظوری دی تھی، تاکہ فوج کو تربیت دے کر شمال کا علاقہ واگزار کرایا جائے۔ تاہم، ستمبر تک مالی میں کوئی فوجی آنے کی امید نہیں ہے۔
گذشتہ مارچ میں، جب باغی سپاہیوں نے ملک کے منتخب صدر کا تختہ الٹ دیا تھا، القاعدہ سے منسلک گروہوں نے مالی کے شمال کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ گروہوں نےاپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں سخت گیر شریعہ کے قوانین لاگو کردیے ہیں، جِس پر انسانی حقوق کے گروپوں نےاُن کی مذمت کی ہے۔