منگل کی صبح اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کیے جب کہ اسرائیلی فوج نےکہا ہے کہ فلسطینی علاقے سے مسلسل راکٹ داغے گئے۔
تازہ ترین لڑائی فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل پر ایک راکٹ داغے جانے کے بعد شروع ہوئی تھی جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔
پیر کی شام اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ کی پٹی میں درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا گیا جن میں حماس کے لیڈر اسماعیل ہانیہ کا دفتر بھی شامل تھا۔
فضائی حملوں سے کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ملی۔ جب کہ حماس کی جانب سے داغے جانے والا راکٹ وسطی اسرائیل کے ایک گھر میں گرنے سے 7 افراد زخمی ہو گئے۔
حالیہ ہفتوں میں اسرائیل پر اس دوسرے حملے کی وجہ سے اسرائیلی وزیر اعظم کو واشنگٹن کا اپنا دورہ مختصر کرنا پڑا، لیکن ان کی واپسی سے پہلے صدر ٹرمپ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے اقتدار اعلی کی باضابطہ حمایت کے اعلان پر دستخط کر دیئے۔
اسرائیل میں عام انتخابات سے صرف دو ہفتے قبل ان لڑائیوں کی وجہ سے کسی نسبتاً بڑے تنازعے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
فلسطینی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس مصر کی ثالثی میں فائر بندی پر متفق ہو چکے ہیں لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس پر عمل درآمد ہو گا بھی یا نہیں۔