رسائی کے لنکس

پہلا فلسطینی راک بینڈ جلد ہی منظر عام پر آنے کے لیے تیار


گروپ میں فلسطینی اکاؤنٹنٹ، راجی الجارو گانے کے ساتھ ساتھ گٹار بھی بجاتے ہیں
گروپ میں فلسطینی اکاؤنٹنٹ، راجی الجارو گانے کے ساتھ ساتھ گٹار بھی بجاتے ہیں

غزہ میں چار نوجوانوں نے مل کر فلسطینی اتھارٹی کا پہلا راک بینڈ بنایا ہے۔ ایک اکاؤنٹنٹ، دو وکلا اور ایک دیہی معیشت کے ماہر پر مشتمل اس راک بینڈ کا کہنا ہے کہ وہ راک کے ذریعے اپنے علاقے کا درد بیان کریں گے۔

'اوسپرے وی' کے نام سے موسوم یہ گروپ دو برس پہلے قائم ہوا جب انہوں نے آن لائین ویڈیوز پوسٹ کرنا شروع کیں اور اپنے چہروں کو چھپا کر رکھا۔

خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق، اب بینڈ منظر عام پر آنے کو تیار ہے اور اپنے گانوں کے ذریعے اسرائیلی فلسطینی تنازع پر اپنے جذبات کا اظہار کرے گا۔

اپریل میں گیارہ روز تک جاری رہنے والی کشیدگی کے دوران انہوں نے ’لائیو فرام غزہ‘ نامی آن لائین کانسرٹ منعقد کیا، تاکہ فلسطینی اتھارٹی کے موسیقاروں کے لیے رقم اکٹھی کی جائے۔ اس کانسرٹ میں پنک فلائیڈ کی وجہ سے مشہور راجر واٹرز نے بھی حصہ لیا۔

بینڈ کے گیتوں کے لکھاری مومن الجارو نے رائیٹرز کو بتایا کہ اوسپرے وی کا پیغام آفاقی کے علاوہ غزہ سے متعلق بھی ہے۔

پیشے کے اعتبار سے وکیل، الجارو نے بتایا کہ وہ ان مسائل پر بھی بات کرنا چاہتے ہیں جن کا تعلق دنیا میں سب سے ہے لیکن، چونکہ وہ ایسے علاقے سے آئے ہیں جو متعدد جنگوں اور تنازعات کا شکار رہا ہے، اس لیے وہ غزہ سے متعلق بھی پیغام کو اپنے گیتوں میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔

بینڈ کے ایک گیت ’ہوم‘ یعنی ’گھر‘ کا ایک بول ہے کہ ’’ہم اپنا درد چیخ چیخ کر سنائیں گے، کیا تم ہماری آواز سن سکتے ہو؟‘‘

کپڑوں پر بلاک پرنٹنگ کیسے کی جاتی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:28 0:00

بینڈ کے گلوکار راجی الجارو، جو مومن الجارو کے کزن ہیں اس بینڈ کے بنانے میں پیش پیش تھے۔ انکے مطابق یہ ان کا بچپن کا خواب تھا۔

ایک ریہرسل کے دوران انہوں نے رائیٹرز کو بتایا کہ وہ انگریزی میں اس لیے گاتے ہیں، تاکہ ساری دنیا ان کے پیغام کو سمجھ سکے اور اس سے متاثر ہو سکے۔ انہوں نے اس پیغام کو ناانصافی کے خلاف غم و غصے کے اظہار سے تعبیر کیا۔

مومن الجارو کے مطابق ان کے ’ہوم‘ کا موضوع ان فلسطینیوں سے متعلق ہے جو اسرائیل سے جنگ کے دوران دربدر ہو گئے۔

سوئٹزرلینڈ سے رائیٹرز سے بات کرتے ہوئے بینڈ کے ڈرمر تھامس کوچرہانز نے بتایا کہ انہوں نے غزہ میں رفاہی کام کرتے ہوئے اس بینڈ میں تین برس پہلے شمولیت اختیار کی۔

انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے پہلی بار اس بینڈ کے بارے میں سنا تو انہیں حیرانی ہوئی، کیونکہ انہیں اس قدر شاندار موسیقی کی غزہ سے امید نہیں تھی۔

غزہ میں اگرچہ مغربی موسیقی کے بارے میں اتنی دلچسپی نہیں پائی جاتی لیکن بینڈ کے اراکین اپنی کامیابی کی امید رکھتے ہیں۔

بقول راجی الجارو کے وہ فلسطینی پنک فلائیڈ یا میٹیلیکا بننا چاہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG