ذہین افراد نا صرف اوسط شخص کےمقابلے میں زیادہ ہوشیار ہوتے ہیں، بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کی زندگی بھی لمبی ہوتی ہے،جیسا کہ ایک نئے مطالعےسے پتا چلتا ہے کہ وراثت میں ملنے والی وہ جینز جو ہمیں ذہین بناتی ہے وہی جینز لمبی زندگی جینے میں بھی ہماری مدد کرتی ہے۔
نئے مطالعے میں لندن اسکول آف اکنامکس سے منسلک تحقیق کاروں نے ذہانت اور متوقع عمر کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی ہے۔
تحقیق دانوں نے نتائج میں بتایا کہ ذہانت اور لمبی عمر کےدرمیان ہمیں جو تعلق ملا ہے، وہ زیادہ ترجینز کی وجہ سے تھا۔
ماہرین کو جڑواں بچوں کے مطالعے کے تجزیہ سے پتا چلا کہ ذہین بچوں میں کم ہوشیار بچوں کی نسبت لمبی عمر جینے کا امکان تھا۔
محققین نےسویڈن، امریکہ اور ڈنمارک کے تین مختلف مطالعوں کا تجزیہ کیا ہے، جس میں مشابہ جڑواں بچوں اور غیر مشابہ جڑواں بچوں کے درمیان متوقع عمرکے فرق کو دیکھا ہے۔
ان جڑواں بچوں کے ہر جوڑے میں ایک بچے کا انتقال ہو گیا تھا، جبکہ محققین نے صرف ایک ہی جنس رکھنے والے جڑواں بچوں کو تجزیہ میں شامل کیا تھا۔
مشاہدے میں ماہرین نے جڑواں بچوں کی ذہانت کی سطح اور موت کی عمر کے ریکارڈ کو دیکھا۔
محققین کی ٹیم حاصل شدہ ڈیٹا کا تجزیہ کرتے ہوئےاس نتیجے پر پہنچی کہ،جڑواں بچوں میں سے ہرجوڑے میں سے ایک کی عمر طویل تھی، اور یہ اثر غیر مشابہ بچوں کے درمیان کہیں زیادہ نمایاں تھا۔
محققین نے تحقیق کے نتائج کو اعداد و شمار کی مدد سے مرتب کیا، جس سے یہ حیران کن نظریہ سامنے آیا ہے کہ ذہانت اور عمر کےدرمیان جو تعلق ہے اس کی ذمہ دار 95 فیصد جینز تھی۔
معتبر بین الاقوامی جریدے 'جرنل ایپی ڈیمیولوجی' میں مصنف روزالینڈ آرڈین نے لکھا کہ جڑواں بچوں کےدرمیان ذہانت کا فرق تھا اور ان کی موت کی عمر بھی کافی مختلف تھی ۔
محقق آرڈین نے کہا کہ نتائج سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ جینیاتی تعلق ذہانت اور طویل عمر کے لیے کس طرح کام کرتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ 'جن لوگوں کے پاس وہ جینز ہوتی ہے،جو انھیں ذہین بناتی ہے ان کے پاس ایسی جینز بھی ہوتی ہے جو انھیں صحت مند رکھتی ہے، یا پھر ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ذہانت اور عمر دونوں جینیاتی تبدیلیوں کے لیے حساس ہیں اور جن لوگوں کے پاس کم ناقص جین ہوتی ہے وہ لمبی زندگی جیتے ہیں '۔
بقول پروفیسر آرڈین ذہانت اور عمر کے درمیان تعلق چھوٹا تھا لہذا آپ اپنے بچوں کے امتحان کے نتائج کو دیکھر ان کی عمر کا اندازا نہیں لگا سکتے ہیں۔
لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس سے وابستہ اقتصادیات اور سیاسیات کی پروفیسر روزالینڈ آرڈین کہتی ہیں، دیکھا گیا ہے کہ جو بچے ذہانت کے امتحان میں زیادہ نمبر لیتےہیں، ان میں لمبی عمر جینے کا امکان ہوتا ہے،اس کے علاوہ وہ لوگ جو تنظیمی ڈھانچوں کے اعلی عہدوں مثلا سینیئر سول ملازمین ہیں ان میں بھی طویل عمر کا رجحان ملتا ہے تاہم ان دونوں صورتوں میں ہم یہ نہیں جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے ۔
لیکن ہمارے مطالعے میں ایسےشواہد ملے ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ ذہانت اعلی عہدے پر کام کرنے کے لیے ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، جب کہ اعلی عہدے اور لمبی عمر کےدرمیان تعلق رتبےکا اثر نہیں ہے بلکہ یہ ڈی این اے کا نتیجہ ہے ۔
انھوں نے کہا کہ اس مطالعے میں جینیاتی طور پر ایک جیسے جڑواں بچوں اور غیر مشابہ اوسطا نصف ’ڈی این اے‘ کا اشتراک کرنے والےجڑواں بچوں کا موازنہ کیا گیا ہے اور نتائج نے جین کے اثرات کو ماحولیاتی عوامل مثلا گھر ،اسکول ،بچپن کی غذائیت وغیرہ سےنمایاں کیا ہے ۔