جرمن حکومت نے جمعے کے روزکہاہے کہ وہ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں یوکرین کو تقریباً 40 مارڈر بکتر بند گاڑیاں فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔حکام نے اس منصوبے کی تفصیلات فراہم کی ہیں جو یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں جرمنی کی جانب سے ایک اور قابل ذکر تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے ۔
جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن اور جرمن چانسلر اولاف شولز کے درمیان ایک فون کال کے بعد جرمنی نے یوکرین کو مارڈر بکتر بند گاڑیاں بھیجنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے۔
شولز کے ترجمان اسٹیفن ہیبسٹریٹ نے برلن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان40 گاڑیوں کو پہلی سہ ماہی میں تیار ہو جانا چاہئے تاکہ انہیں یوکرین کے حوالے کیا جا سکے ۔
جرمنی یوکرینی فورسز کو ان گاڑیوں کے استعمال کی تربیت دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور ہیبیسٹریٹ نے بتایا کہ ماہرین کو توقع ہے کہ اس کارروائی میں لگ بھگ آٹھ ہفتے لگیں گے ۔
جرمنی پہلے ہی یوکرین کو کافی زیادہ فوجی امداد دے چکا ہے جن میں ہوٹزرز ، طیارہ شکن جیپرڈ آٹو میٹک گنز، اور زمین سے فضا میں مار کرنے والا آئرس -ٹی میزائل سسٹم شامل ہیں جب کہ ایسے ہی مزید تین سیٹ اس سال فراہم کیے جائیں گے۔
شولز طویل عرصے سے مارڈر اور دوسری مغربی ساختہ بھاری گاڑیوں مثلاً ٹینکوں کی ترسیل کے دباؤ پر محتاط رہتے ہوئے زور دے کر کہہ چکے ہیں کہ جرمنی ایسی کوئی ترسیل تنہا نہیں کرے گا۔
عہدہ داروں ںےنشاندہی کی کہ دوسرے ملکوں نے ایسی کوئی بھی ترسیل نہیں کی ہے ۔ لیکن اس ہفتے فرانس ، امریکہ اور جرمنی سب نے اپنی بکتر بند گاڑیاں بھیجنے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔
جرمنی پچھلے سال ان سودوں میں پیش پیش رہا تھا جن کے تحت نیٹو کے مشرقی اتحادیوں نے یوکرین کو سویت دور کا روایتی ساز و سامان بھیجا تھا اور اس کے بدلے جرمنی نے ان ملکوں کو مغربی ساختہ جدید تر ساز و سامان فراہم کیا تھا۔
شولز کے ترجمان اسٹیفن ہیبسٹریٹ نے بتایا ک دسمبر کے وسط سےہ جرمنی کی امریکہ اور دوسرے ملکوں کے ساتھ اس بارے میں بات چیت ہوتی رہی ہے کہ پیش رفت کے لئے یوکرین کی کس طرح مدد کی جائے ۔
ہیبسٹریٹ نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے انفرااسٹرکچر پر روس کے بڑے پیمانے کے حملوں کے باعث صورت حال تبدیل ہو رہی ہے اور موسم کے گرم ہوجانے کے بعد لڑائی میں اضافہ ہو سکتا ہے اس لیے سویت دور کے تیار کردہ ساز و سامان کی سپلائی کا امکان بتدریج ختم ہو رہا ہے۔
یوکرین اور شولز کے حکومتی اتحاد کے اندر اور باہر کے متعدد قانون ساز بھی جرمنی پر لیپرڈ 2 جنگی ٹینک بھیجنے پر زور دے چکے ہیں ۔
لیپرڈ بھیجنے کے حامی مارڈر اے پی سی کے اقدام پر خوش تھے اور انہوں نےاس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس موقف پر زور دیتے رہیں گے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔