شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع محصور علاقے غوطہ سے ہزاروں افراد بسوں کے قافلوں کے ذریعے محفوظ مقامات کی طرف جانا شروع ہو گئے ہیں۔
آبادی کے انخلا کا معاہدہ روس کی مدد سے طے پایا ہے جس میں جنگجوؤں اور ان کے خاندان کے افراد کو شہر چھوڑ کر شام کے شمال مشرقی صوبے ادلیب میں جانے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا گیا ہے۔
منگل کے روز ایک سو بسوں کے ذریعے تقریباً 7 ہزار افراد غوطہ سے روانہ ہوئے جس میں جنگجو اور ان کے خاندانوں کے افراد شامل تھے۔
یہ معاہدہ غوطہ میں جنگجوؤں کی شکست کے نتیجے میں ہوا ہے۔ غوطہ بہت عرصے سے شام کی فورسز کے محاصرے میں تھاجس سے علاقے میں ضروریات زندگی اور دواؤں کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی۔
سن 2016 میں مشرقی حلب سے عسکریت پسندوں کے نکالے جانے کے بعد یہ صدر بشارالاسد کے خلاف لڑنے والے باغیوں کی سب سے بڑی شکست ہے۔
خبررساں ادارے روئیٹرز کو ایک 24 سالہ عسکریت پسند یوسف نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ شام کی موجودہ حکومت کے ساتھ امن قائم کرنا بہت مشکل ہے۔ ان کے ساتھ ہم امن سے کس طرح رہ سکتے ہیں جو جرائم پیشہ روس کے ساتھ مل کر ہمیں بموں سے مار رہے ہیں۔
یوسف اپنی بیوی اور چار بہن بھائیوں کے ساتھ مشرقی غوطہ سے ادلیب جا رہا تھا۔
غوطہ سے جانے والے باغی اور ان کے خاندان کے افراد غوطہ کے قصبوں عربین، عین ترما اور زملکا سے ہے جن پربشار الأسد مخالف گروپ فلق الرحمن کا قبضہ تھا۔
غوطہ میں باقی ماندہ باغیوں اور ان کے خاندانوں کا تعلق قصبے ڈوما سے ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ انہیں علاقے میں پھنسے ہوئے لوگوں کے بارے خدشات ہیں جن کی تعداد 70 سے 80 ہزار کے لگ بھگ ہے۔