لندن —
تنازعات کے دوران جنسی تشدد کے خاتمے کے موضوع پر اب تک ہونے والی سب سے بڑی بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز منگل سے برطانیہ کے دارلحکومت لندن میں ہو گیا ہے۔
کانفرنس کی مشترکہ صدارت اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی خصوصی ایلچی اور معروف ہالی وڈ اداکارہ اینجلینا جولی اور برطانوی وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ کر رہے ہیں۔
جنگی جرائم اور جنسی تشدد کے خاتمے کے بارے میں ہونے والی یہ عالمی کانفرنس 10 جون سے 13 جون تک 'ایکسل کانفرنس سینٹر' لندن میں جاری رہے گی۔
منگل کو دونوں صدور نے کانفرنس کا افتتاح کیا جس کا مقصد مختلف بحرانوں اور تنازعات کے دوران عصمت دری کا بطور ہتھیار استعمال روکنے کے لیے آگہی بڑھانا ہے۔
انتالیس سالہ اداکارہ اینجلینا جولی نے کانفرنس کو بوسنیا میں عصمت دری کی شکار ہونے والی ایک ایسی خاتون کے نام معنون کرنے کا اعلان کیا، جو ان کے بقول، شرمندگی کی وجہ سے کبھی اپنے بچوں کو اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے بارے میں آگاہ نہیں کر سکی۔
انہوں نے کہا کہ "آج ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہیں گے کہ یہ مسئلہ جنس کا نہیں ہے، بلکہ طاقت کا ہے۔"
اپنے خطاب میں اینجلینا جولی کا کہنا تھا کہ جنسی تشدد کا شکار بننے پر خاموشی اختیار کرنے کا رویہ صحیح نہیں بلکہ ایک مجرمانہ فعل ہے۔ اسی لیے لوگوں کو بتانا ہو گا کہ جنسی تشدد کا نشانہ بننے میں بدنامی نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ انھیں آج اتنی بڑی عالمی کانفرنس میں بات کرنے کا موقع ملا ہے۔ اگرچہ یہ موقع بہت دیر بعد آیا ہے کیوں کہ ہم اس حساس مسئلے پر دنیا کی توجہ مبذول کرانے کی کوششوں میں بہت عرصے سے مصروف ہیں۔
مسٹر ہیگ نے اس موقع پرجنگ کے دوران جنسی تشدد کے متاثرین کے لیے برطانیہ کی جانب سے 6 ملین پونڈ کی امدادی رقم کا بھی اعلان کیا۔
اپنے خطاب میں ولیم ہیگ کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مرد اس موضوع پر آگے بڑھ کر بات کریں کیونکہ عورت کی تذلیل کرنا مردانگی نہیں بلکہ شرمندگی کو ظاہر کرتا ہے۔
انجلینا جولی کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنگ زدہ علاقوں میں جنسی تشدد کے خاتمے کی مہم میں انجلینا جولی کے سرگرم کردار کی وجہ سے ایک بہت بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان، بنگلہ دیش اور نائجیریا نے بھی تنازعات کے دوران جنسی مظالم کے خاتمے کے منصوبے کی توثیق کی ہے جس کےبعد اس مہم کی حمایت کرنے والے ملکوں کی تعداد 148 ہوگئی ہے۔
کانفرنس کے ایجنڈے میں چار شعبوں میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا جائے گا جن میں تنازع کے دوران ہونے والے جنگی جرائم کی تحقیقات، متعلقہ دستاویزات کی فراہمی، متاثرین کی امداد اور امن وسلامتی کی کوششوں میں صنفی مساوات کے فروغ کو یقینی بنانا ہے۔
جمعرات کو 100سے زائد ممالک کے نمائندے اس کانفرنس میں شرکت کریں گے جبکہ جمعہ کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور امریکی سیکریٹری خارجہ ایک بند کمرہ اختتامی اجلاس سے ویڈیو لِنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔
چار روز تک جاری رہنے والی کانفرنس میں عوامی تقریبات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جن میں ایوارڈ یافتہ فلم 'لائبریرین گرل' کا عالمی پریمئیر، فلموں کی اسریننگ اور مباحثے شامل ہیں۔
کانفرنس کے دوران اینجلینا جولی کی ہدایت کاری میں بوسنیا میں ہونے والے جنگی جرائم اور خواتین کے خلاف تشدد کے موضوع پر بننے والی فلم 'ان دا لینڈ آف بلڈ اینڈ ہنی' کی خصوصی اسکریننگ بھی کی جائے گی جس پر ولیم ہیگ اور اینجلینا جولی خود بھی گفتگو کریں گے۔
کانفرنس میں 'ٹائم ایکٹ' مہم کے لیے ایک اینی میشن فلم تیار کی گئی ہے جس میں عصمت دری اور جنسی تشدد کو ایک بچے کی نگاہ سے دکھایا گیا ہے۔ اس مہم میں شامل ہونے کے لیے عوام سے زیادہ سے زیادہ اس ویڈیو کو شئیرکرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ آسکر ایواڈ یافتہ اینجلینا جولی عالمی اداروں اور جنسی تشدد سے بچاؤ کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کے لیے حال ہی میں فلمی صنعت سے وقتی کنارہ کشی کرنے کا بھی ارادہ ظاہر کر چکی ہیں۔
کانفرنس کی مشترکہ صدارت اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی خصوصی ایلچی اور معروف ہالی وڈ اداکارہ اینجلینا جولی اور برطانوی وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ کر رہے ہیں۔
جنگی جرائم اور جنسی تشدد کے خاتمے کے بارے میں ہونے والی یہ عالمی کانفرنس 10 جون سے 13 جون تک 'ایکسل کانفرنس سینٹر' لندن میں جاری رہے گی۔
منگل کو دونوں صدور نے کانفرنس کا افتتاح کیا جس کا مقصد مختلف بحرانوں اور تنازعات کے دوران عصمت دری کا بطور ہتھیار استعمال روکنے کے لیے آگہی بڑھانا ہے۔
انتالیس سالہ اداکارہ اینجلینا جولی نے کانفرنس کو بوسنیا میں عصمت دری کی شکار ہونے والی ایک ایسی خاتون کے نام معنون کرنے کا اعلان کیا، جو ان کے بقول، شرمندگی کی وجہ سے کبھی اپنے بچوں کو اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے بارے میں آگاہ نہیں کر سکی۔
انہوں نے کہا کہ "آج ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہیں گے کہ یہ مسئلہ جنس کا نہیں ہے، بلکہ طاقت کا ہے۔"
اپنے خطاب میں اینجلینا جولی کا کہنا تھا کہ جنسی تشدد کا شکار بننے پر خاموشی اختیار کرنے کا رویہ صحیح نہیں بلکہ ایک مجرمانہ فعل ہے۔ اسی لیے لوگوں کو بتانا ہو گا کہ جنسی تشدد کا نشانہ بننے میں بدنامی نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ انھیں آج اتنی بڑی عالمی کانفرنس میں بات کرنے کا موقع ملا ہے۔ اگرچہ یہ موقع بہت دیر بعد آیا ہے کیوں کہ ہم اس حساس مسئلے پر دنیا کی توجہ مبذول کرانے کی کوششوں میں بہت عرصے سے مصروف ہیں۔
مسٹر ہیگ نے اس موقع پرجنگ کے دوران جنسی تشدد کے متاثرین کے لیے برطانیہ کی جانب سے 6 ملین پونڈ کی امدادی رقم کا بھی اعلان کیا۔
اپنے خطاب میں ولیم ہیگ کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مرد اس موضوع پر آگے بڑھ کر بات کریں کیونکہ عورت کی تذلیل کرنا مردانگی نہیں بلکہ شرمندگی کو ظاہر کرتا ہے۔
انجلینا جولی کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنگ زدہ علاقوں میں جنسی تشدد کے خاتمے کی مہم میں انجلینا جولی کے سرگرم کردار کی وجہ سے ایک بہت بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان، بنگلہ دیش اور نائجیریا نے بھی تنازعات کے دوران جنسی مظالم کے خاتمے کے منصوبے کی توثیق کی ہے جس کےبعد اس مہم کی حمایت کرنے والے ملکوں کی تعداد 148 ہوگئی ہے۔
کانفرنس کے ایجنڈے میں چار شعبوں میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا جائے گا جن میں تنازع کے دوران ہونے والے جنگی جرائم کی تحقیقات، متعلقہ دستاویزات کی فراہمی، متاثرین کی امداد اور امن وسلامتی کی کوششوں میں صنفی مساوات کے فروغ کو یقینی بنانا ہے۔
جمعرات کو 100سے زائد ممالک کے نمائندے اس کانفرنس میں شرکت کریں گے جبکہ جمعہ کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور امریکی سیکریٹری خارجہ ایک بند کمرہ اختتامی اجلاس سے ویڈیو لِنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔
چار روز تک جاری رہنے والی کانفرنس میں عوامی تقریبات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جن میں ایوارڈ یافتہ فلم 'لائبریرین گرل' کا عالمی پریمئیر، فلموں کی اسریننگ اور مباحثے شامل ہیں۔
کانفرنس کے دوران اینجلینا جولی کی ہدایت کاری میں بوسنیا میں ہونے والے جنگی جرائم اور خواتین کے خلاف تشدد کے موضوع پر بننے والی فلم 'ان دا لینڈ آف بلڈ اینڈ ہنی' کی خصوصی اسکریننگ بھی کی جائے گی جس پر ولیم ہیگ اور اینجلینا جولی خود بھی گفتگو کریں گے۔
کانفرنس میں 'ٹائم ایکٹ' مہم کے لیے ایک اینی میشن فلم تیار کی گئی ہے جس میں عصمت دری اور جنسی تشدد کو ایک بچے کی نگاہ سے دکھایا گیا ہے۔ اس مہم میں شامل ہونے کے لیے عوام سے زیادہ سے زیادہ اس ویڈیو کو شئیرکرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ آسکر ایواڈ یافتہ اینجلینا جولی عالمی اداروں اور جنسی تشدد سے بچاؤ کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کے لیے حال ہی میں فلمی صنعت سے وقتی کنارہ کشی کرنے کا بھی ارادہ ظاہر کر چکی ہیں۔