اوباما انتظامیہ کیوبا کے گوانتانامو بے کے امریکی حراستی مرکز کے چار قیدیوں کو سعودی عرب منتقل کر دے گی، ان افراد کے نام اور ان کی شہریت فوری طور پر معلوم نہیں ہے۔
امریکی انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 جنوری کو منصب صدارت کا حلف اٹھانے سے پہلے کم از کم 19 قیدیوں کو چار ملکوں، اٹلی، عمان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات منتقل کرنا چاہتی ہے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اعتراض کے باوجود قیدیوں کی منتقلی جاری رہے گی۔ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو عندیہ دیا تھا کہ گوانتانامو بے میں قید افراد کو یہیں رکھا جائے باوجود اس بات کہ مختلف اداروں کی طرف سے یہ کہا جا چکا ہے کہ اُنھیں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ" (گوانتاناموبے) سے مزید (قیدیوں) کو رہا نہیں کر نا چاہیے۔"
"یہ بہت خطرناک لوگ ہیں اور انہیں اس بات کی اجازت نہیں ملنی چاہیے کہ وہ دوبارہ میدان جنگ میں شامل ہو جائیں۔"
اگر قیدیوں کی یہ طے شدہ منتقلی کا عمل کامیاب ہوتا ہے تو پھر بھی گوانتا مے بے میں 40 قیدی باقی رہ جائیں گے ۔ یہ امر صدر براک اوباما کی ایک ناکامی ہو گی کیونکہ جب وہ پہلی بار صدر منتخب ہوئے تھے تو انہوں نے اس حراستی مرکز کوبند کرنے کا دعدہ کیا تھا۔
ٹرمپ اس حراستی مرکز کو کھلا رکھنے اور اسے " کچھ برے لوگوں سے بھرنے کے " عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔