گوانتاناموبے کیوبا کے امریکی حراستی مرکز میں ایک فوجی ٹربیونل کے سامنے کینیڈا کے ایک شخص نے جسے 15 سال کی عمر میں امریکی حکام نے گرفتار کیا تھا، اپنے خلاف عائد کردہ دہشت گردی کے پانچوں الزامات کا اعتراف کرلیا ہے۔
عمر خضر نے، جو اب 24 برس کا ہے،اپنی سزا کو محدود کرنے کے ایک معاہدے کے عوض پیر کے روز اپنے خلاف الزامات کا اعتراف کیا۔ معاہدے کی تفصیلات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
خضر پر2002ء میں افغانستان میں جنگ کے دوران ایک ہینڈ گرینیڈ پھینکنے کا الزام ہے جس میں ایک امریکی فوجی ہلاک ہوگیا تھا۔ اس کے خلاف عائد کیے جانے والے الزامات میں قتل کا جرم بھی شامل ہے۔
خضر کے وکیل نے کہاہے کہ ان کے خیال میں ان کے مؤکل کے لیے بہتر انتخاب مقدمے سے منسلک معاہدہ تھا۔
خضر گوانتانا موبے میں کسی مغربی مملک سے تعلق رکھنے والا آخری قیدی ہے۔ گرفتاری کے وقت خضر کی کم عمری کی وجہ سے اس کے خلاف مقدمے کو بین الاقوامی سطح پر نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس سے قبل کی رپورٹوں میں یہ بتایا گیا تھا کہ مقدمے سے منسلک معاہدے کے تحت خضر کو آٹھ سال قید کی سزا مل سکتی ہے، جس کا زیادہ تر حصہ وہ کینیڈا میں کاٹ سکتاہے۔ اس طرح کے کسی معاہدے کے لیے جس کا تعلق کینیڈا سے بنتا ہوا، واشنگٹن اور اوٹاوا کے درمیان رضامندی ضروری ہے۔