رسائی کے لنکس

گوئٹے مالا کا بھی اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان


گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالیز (فائل فوٹو)
گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالیز (فائل فوٹو)

گوئٹے مالا امریکہ کے بعد دنیا کا دوسرا ملک ہے جس نے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وسطی امریکہ کے ایک ملک گوئٹے مالا نے اسرائیل میں واقع اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سفارت خانے کی منتقلی کا یہ اعلان گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالیز نے اتوار کو اپنے فیس بک کے صفحے پر پوسٹ کیے جانے والے ایک مختصر بیان میں کیا۔

بیان میں صدر مورالیز نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے بعد اسرائیل میں واقع اپنے ملک کا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رواں ماہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا جس کی مسلم ملکوں کے علاوہ امریکہ کے اتحادی یورپی ممالک نے بھی سخت مذمت کی تھی۔

گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں امریکہ سے یروشلم سے متعلق اپنا فیصلہ واپس لینے اور عالمی برادری سے کوئی بھی ایسا اقدام نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جس سے یروشلم کی متنازع حیثیت متاثر ہو۔

قرارداد کے حق میں 128 ملکوں جب کہ مخالفت میں امریکہ اور اسرائیل سمیت صرف نو ملکوں نے ووٹ دیا تھا۔ ان نو ممالک میں گوئٹے مالا اور اس کا پڑوسی ممالک ہنڈوراس بھی شامل تھے۔

گوئٹے مالا اور ہنڈوراس دونوں کو امریکہ سے ہر سال خاصی امداد ملتی ہے۔ عالمی ادارے کے 35 رکن ملکوں نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔

گوئٹے مالا امریکہ کے بعد دنیا کا دوسرا ملک ہے جس نے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے دوران یروشلم پر قبضہ کیا تھا جسے عالمی برادری تسلیم نہیں کرتی اور اسے متنازع علاقہ قرار دیتی ہے۔

فلسطینی اتھارٹی یروشلم کے مشرقی علاقے کو فلسطین کی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت قرار دیتی ہے۔

XS
SM
MD
LG