پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کی نوجوان سماجی کارکن، گلالئی اسماعیل کو گذشتہ ہفتے امریکی اینڈومینٹ ڈیموکریسی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اُنھیں یہ تمغہ خواتین کے لیے کام کرنے اور جمہوری خدمات کی بنا پر دیا گیا۔
26 سالہ گلالئی کا تعلق صوابی سے ہے اور وہ ’اویئر وومین‘ نامی خواتین کی فلاحی تنظیم کی سرپراہ ہیں، جسے دس سال قبل تشکیل دیا گیا۔
وہ صوبے کے پسماندہ علاقوں کی خواتین کو صحت اور زندگی کی بنیادی سہولیات سمیت تعلیم اور خواتین کی اہمیت کے بارے میں آگہی فراہم کرنے اور ان کیلئے فلاحی خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ایوارڈ وصول کرنے کے لیے، گلالئی ان دِنوں امریکہ میں ہیں۔ نیویارک میں ’وائس آف امریکہ‘ کو دیے گئے ٹیلیفونک انٹرویو میں گلالئی کا کہنا تھا کہ،’یہ ایوارڈ میرا نہیں بلکہ پاکستان میں رہنے والی ہر اس لڑکی اور خاتون کا ہے جو ملک میں جمہوریت اور معاشرے میں بہتری اور خواتین کی اہمیت کے حوالے سے کام کر رہی ہے‘۔
تنظیم کے حوالے سے، گلالئی بتاتی ہیں کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کو بھی یہی گائیڈ کرتی ہیں کہ آگے بڑھیں اور معاشرے میں اپنی اہمیت کو منوائیں اور بتائیں کہ ہم کسی سے کم نہیں ہیں۔
خیبرپختونخوا گزشتہ کئی برس سے دہشتگردی کا شکار رہا ہے، جبکہ وہاں رہنے والے شہریوں کا تعلق قبائلی علاقوں سے ہے جہاں خواتین کو کئی ایک معاملات میں پابندیوں کا سامنا کرنا ہڑتا ہے۔ ایسے میں خواتین کی آگہی کیلئے گھر سے باہر لانا کافی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔
اس حوالے سے، گلالئی کہتی ہیں کہ خیبرپختونخوا میں پولیو ورکرز سمیت دیگر شعبوں میں کام کرنےوالی خواتین کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہماری تنظیم کو بھی تنقید کا نشانہ بناکر روکا جاتا ہے۔ مگر ہم یہی پیغام عام کرتے ہیں کہ خواتین خاموش نہ رہیں اور اپنے لئے آواز اٹھائیں اور انتہا پسندوں کے ارادوں کو ناکام بنادیں۔
سال 2013 ءکے نیشنل ڈیموکریسی ایوارڈ کیلئے امریکی ادارے کی جانب سے دنیا بھر سے چار نوجوانوں کو ایوارڈ کیلئے چنا تھا، جن میں سے ایک پاکستانی خاتون گلالئی بھی ہیں۔ باقی نوجوانوں کا تعلق زمبابوے، روس اور کیوبا سے ہے۔
ایوارڈ کی تقریب امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی‘ کی جانب سے دیا گیا ہے۔
ادارے کا مقصد دنیا بھر میں آزادی و جمہوریت کیلئے کام کرنا ہے۔
تنظیم کی جانب سے ہر سال امریکی کانگریس کی جانب سے دنیا بھر کے 90 سے زائد ممالک کو جمہوری خدمات پر ایوارڈ دیا جاتا ہے۔
اُنھیں یہ تمغہ خواتین کے لیے کام کرنے اور جمہوری خدمات کی بنا پر دیا گیا۔
26 سالہ گلالئی کا تعلق صوابی سے ہے اور وہ ’اویئر وومین‘ نامی خواتین کی فلاحی تنظیم کی سرپراہ ہیں، جسے دس سال قبل تشکیل دیا گیا۔
وہ صوبے کے پسماندہ علاقوں کی خواتین کو صحت اور زندگی کی بنیادی سہولیات سمیت تعلیم اور خواتین کی اہمیت کے بارے میں آگہی فراہم کرنے اور ان کیلئے فلاحی خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ایوارڈ وصول کرنے کے لیے، گلالئی ان دِنوں امریکہ میں ہیں۔ نیویارک میں ’وائس آف امریکہ‘ کو دیے گئے ٹیلیفونک انٹرویو میں گلالئی کا کہنا تھا کہ،’یہ ایوارڈ میرا نہیں بلکہ پاکستان میں رہنے والی ہر اس لڑکی اور خاتون کا ہے جو ملک میں جمہوریت اور معاشرے میں بہتری اور خواتین کی اہمیت کے حوالے سے کام کر رہی ہے‘۔
تنظیم کے حوالے سے، گلالئی بتاتی ہیں کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کو بھی یہی گائیڈ کرتی ہیں کہ آگے بڑھیں اور معاشرے میں اپنی اہمیت کو منوائیں اور بتائیں کہ ہم کسی سے کم نہیں ہیں۔
خیبرپختونخوا گزشتہ کئی برس سے دہشتگردی کا شکار رہا ہے، جبکہ وہاں رہنے والے شہریوں کا تعلق قبائلی علاقوں سے ہے جہاں خواتین کو کئی ایک معاملات میں پابندیوں کا سامنا کرنا ہڑتا ہے۔ ایسے میں خواتین کی آگہی کیلئے گھر سے باہر لانا کافی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔
اس حوالے سے، گلالئی کہتی ہیں کہ خیبرپختونخوا میں پولیو ورکرز سمیت دیگر شعبوں میں کام کرنےوالی خواتین کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہماری تنظیم کو بھی تنقید کا نشانہ بناکر روکا جاتا ہے۔ مگر ہم یہی پیغام عام کرتے ہیں کہ خواتین خاموش نہ رہیں اور اپنے لئے آواز اٹھائیں اور انتہا پسندوں کے ارادوں کو ناکام بنادیں۔
سال 2013 ءکے نیشنل ڈیموکریسی ایوارڈ کیلئے امریکی ادارے کی جانب سے دنیا بھر سے چار نوجوانوں کو ایوارڈ کیلئے چنا تھا، جن میں سے ایک پاکستانی خاتون گلالئی بھی ہیں۔ باقی نوجوانوں کا تعلق زمبابوے، روس اور کیوبا سے ہے۔
ایوارڈ کی تقریب امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی‘ کی جانب سے دیا گیا ہے۔
ادارے کا مقصد دنیا بھر میں آزادی و جمہوریت کیلئے کام کرنا ہے۔
تنظیم کی جانب سے ہر سال امریکی کانگریس کی جانب سے دنیا بھر کے 90 سے زائد ممالک کو جمہوری خدمات پر ایوارڈ دیا جاتا ہے۔