رسائی کے لنکس

حقانی نیٹ ورک اور حافظ سعید جیسے عناصر بوجھ ہیں: خواجہ آصف


وزیر خارجہ خواجہ آصف (فائل)
وزیر خارجہ خواجہ آصف (فائل)

وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بیانات ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ اور بھارت سمیت بعض ملکوں کی طرف سے پاکستان میں حقانی نیٹ و ورک سمیت بعض شدت پسند عناصر کی موجودگی کے بارے میں حالیہ ہفتوں میں تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے، جو دیگر ملکوں کے لیے خطرے کا باعث ہیں

پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ لشکر طیبہ، حافظ سعید اور حقانی نیٹ ورک پاکستان کے لیے بوجھ ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ان سے جان چھڑوانے کے لیے وقت درکار ہوگا۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے یہ بات ایشیا سوسائٹی نیویارک میں منگل کو ایک تقریب سے خطاب کے بعد میزبان امریکی سینئر صحافی اسٹیو کول کے ایک سوال کے جواب میں کہی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ پاکستان کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کی باقیات کے ختم کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھنا ہوگا اور وہ اس بات سے بھی متفق ہیں کہ ابھی مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسے افراد موجود ہیں جو کسی بحران کی صورت میں پاکستان اور خطے کے لیے ایک بوجھ بن سکتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ’’یہ کہنا بہت آسان ہے کہ پاکستان حقانیوں، حافظ سعید اور لشکر طیبہ کی مدد کر رہا ہے۔ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ (پاکستان کے لیے) بوجھ ہیں۔ لیکن، ان سے جان چھڑوانے کے لیے ہمیں وقت چاہیے، کیونکہ ہمارے پاس ان سے جان چھڑوانے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔"

خواجہ آصف نے حافظ سعید کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ نطر بند ہیں۔

سکیورٹی اور دفاعی امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود نے بدھ کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کا تازہ بیان پاکستان کے اعلیٰ عہدیداروں کی طرف سے دئے گئے بیانات کا تسلسل ہے۔

واضح رہے کہ پا کستان کے اعلیٰ عہدیداروں کی طرف سے حال ہی میں ایسے بیانات سامنے آئے کہ پاکستان کو اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے۔

طلعت مسعود نے کہا یہ بیانات پاکستان کے پالیسی میں تبدیل کا بھی مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میں تبدیلی تو ہو رہی ہے۔ لیکن، یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہے کہ امریکہ اور افغانستان کو بھی اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ یہ نا سمجھیں کہ پاکستان یکطرفہ طور پر پالیسی تبدیل کر سکتا ہے۔"

وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بیانات ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ اور بھارت سمیت بعض ملکوں کی طرف سے پاکستان میں حقانی نیٹ و ورک سمیت بعض شدت پسند عناصر کی موجودگی کے بارے میں حالیہ ہفتوں میں تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے، جو دیگر ملکوں کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔

پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ اس کی سکورٹی فورسز اور قانون ںافذ کرنے والے ادارے تمام شدت پسندوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور پاکستان میں ایسے ٹھکانے موجود نہیں ہیں ہیں جو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہوں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے افغانستان کی صورت حال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے تمام مسائل کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دینا کسی طور مناسب نہیں ہے، اور ان کے بقول، افغانستان کے مسئلہ کا حال صرف بات چیت ہی سے ممکن ہے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان اور امریکہ دونوں کے مشترکہ مفاد میں ہے اور پاکستان اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

XS
SM
MD
LG